Tuesday 3 July 2012

16 ججز نے دو، دو پلاٹس لئے، پبلک اکائونٹس کمیٹی

اسلام آباد: پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین موجودہ اور بارہ ریٹائرڈ ججز کی صوابدیدی پالیسی کے تحت اسلام آباد میں دو، دو پلاٹ ملے، ان میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس شاکر اللہ جان اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر بھی شامل ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس ندیم افضل کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ آڈیٹر جنرل اختر بلند رانا نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ بیرون ملک تھے اس وجہ سے کمیٹی میں پیش نہ ہوسکے۔ چیئرمین کمیٹی کی طرف سے سیکریٹری کیبنٹ اور آڈیٹر جنرل کا دفاع کرنے پر رکن کمیٹی نور عالم بھڑک اٹھے اور انکی چیئرمین سے تلخی بھی ہوئی۔ کمیٹی میں وزارت ہائوسنگ کی وہ رپورٹ بھی پیش ہوئی جس میں سپریم کورٹ ججز اور بیورو کریٹس کو دو، دو پلاٹ ملنے کی تفصیل درج تھی، اس کے مطابق یہ پلاٹ پرویز مشرف دور حکومت میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی بنائے گئے قواعد پر دئے گئے۔ موجودہ ججز میں جسٹس شاکر اللہ جان، جسٹس تصدق جیلانی، جسٹس ناصرالملک جبکہ سابق ججز میں جسٹس خلیل الرحمن رمدے، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر، جسٹس جاویدبٹر، جسٹس سعید اشہد، جسٹس سردار رضا، جسٹس نواز عباسی، جسٹس فقیر کھوکھر، جسٹس جاوید اقبال، جسٹس فلک شیر، جسٹس جمشید علی، جسٹس غلام ربانی، جسٹس زاہد حسین شامل ہیں۔ سابق سیکریٹری قانون جسٹس ریٹائرڈ منصور احمد کو بھی دو پلاٹ ملے۔ یہ پلاٹ اسلام آباد کے سیکٹرز ڈی 12، جی 14 اور جی 13 میں دیئے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے ریمارکس میں کہا کہ ججز اور بیورو کریٹس کو دو، دو پلاٹس بھی این آر او ہے۔ ججز کے پلاٹ ایشو پر سپریم کورٹ آفس کا جواب بھی آیا ہے اس تمام تر معاملے میں 5 جولائی کو کمیٹی غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فوجی جرنیلوں کو الاٹ پلاٹ کی تفصیلات ابھی نہیں ملی ہیں۔