Thursday 31 January 2013

صوبہ ہزارہ کا اعلان نہ کیا گیا تو پھر پورے پاکستان کو تکلیف پہنچے گی: بابا حیدر زمان

ایبٹ آباد: تحریک صوبہ ہزارہ نے یکم مارچ کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ۔ پارلیمنٹ کے گھیراؤ اور اجتماعی خودکشیوں کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی تیاریوں کے بعد تحریک صوبہ ہزارہ کے قائد بابا حیدر زمان اور جنرل سیکرٹری فدا حسین بھی متحرک ہو گئے ہیں۔ جمعرات کے روز جلال باباآڈیٹوریم میں تحریک صوبہ ہزارہ کا مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا۔ جس میں تاجروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مشاورتی اجلاس میں صوبہ ہزارہ کے قیام کے لئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرتے ہوئے بابا حیدر زمان نے اعلان کیا کہ یکم مارچ کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا جائیگا۔ جس دن جنوبی پنجاب کی قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی جائیگی اس دن ہزارہ بھر میں شاہراہ ریشم کو غیر معینہ مدت کے لئے بلاک کردیا جائیگا۔ اس کے علاوہ ایک ہزار افراد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اجتماعی خودکشیاں کریں گے۔ سول نافرمانی کی جائیگی۔ اور جس دن جنوبی پنجاب صوبہ بن گیا۔ اس روز ہزارہ میں پولیس کا نظام ختم کرکے تمام انتظامات تحریک صوبہ ہزارہ کے کارکن سنبھال لیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر صوبہ ہزارہ کا اعلان نہ کیا گیا تو پھر پورے پاکستان کو تکلیف پہنچے گی۔ جس کی تمام تر ذمہ داری سیاستدانوں پر عائد ہوگی۔

استعماری ایجنٹ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے ایجنڈے پر گامذن ہیں: سید مہدی

ایبٹ آباد ( پ ر) نوجوانوں کوسیر ت پیغمبر ﷺ اور آل ؑ محمد ﷺ کی زیا دہ سے زیا دہ معرفت حا صل کرنی چاہیے کیو نکہ معرفت ہی محبت کو جنم دیتی ہے اور محبت عمل اور اطا عت کو جنم دیتی ہے ان خیالات کا اظہار امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ہزارہ ڈویژن شعبہ محبین کے مسؤل برادر سید مہدی نے انڈر میٹرک طلبہ کی محفل میلاد النبیؐ سے اپنے خطاب میں کیا جس میں کثیر تعداد میں طلبہ موجود تھے۔ محفل میلاد کے بعد انہوں نے اپنے ایک بیان میں جھنگی سیداں ایبٹ آباد میں امن کمیٹی کے رکن اور معروف سیاسی و سماجی شخصیت سید علی رضا شاہ پر کالعدم جماعت کے دہشت گردوں کے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں دو نہتے شیعہ مومنین شدید زخمی ہو گئے اور ہزارہ ڈویژن کے سادات میں کالعدم جماعت کے خلاف شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مانسہرہ میں مولانا نذیر ہزاروی کی دل کا دورہ پڑنے سے موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہیں مگر اس کو مذہبی تفرقہ کا رنگ نہیں دینا چاہیے اور ہمارے بریلوی سنی بھائی جن کو مانسہرہ سے گرفتار کیا گیا ہے اس واقعہ کی غیر جانبدار قانونی کاروائی کی جائے کیونکہ میلاد النبی ؐ کی محفل منانے اور عشق رسولؐ کا اظہار کرنا ہر مسلمان کا مذہبی حق ہے اور پاکستان کا قانوں آئین اس کی اجازت دیتا ہے اسلئے ہم جہاں کالعدم جماعت کے دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں وہاں اپنے سُنی بھائیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں جن کو مانسرہ میں بلا جواز گرفتار کیا گیا انہوں نے محفل میلاد برپا کیا اور رسول اللہ ؐ سے اپنے عشق کا اظہار کیا اور مولانا نذیر مرحوم میلاد کی محفل کو روکنے وہاں پہنچے ہی تھے کہ انکو دل کا دورہ پڑا اور وہ اللہ کو پیارے ہو گئے اب اللہ کی طرف سے موت کو قتل کا رنگ دینا غیر عقلی کام ہے اور کالعدم جماعت سنی بھایؤں کے املاک کی توڑ پھوڑ اور فساد کی ذمہ دار ہے انکے خلاف بھی سخت قانونی کارائی کی جائے۔ ہم جانتے ہیں کہ شیعہ اور سُنی اسلام کے دو بازو ہیں اور دشمن اسلام کے ایجنٹ نہیں چاہتے کہ مسلمان متحد ہوں اور ترقی کریں استعماری ایجنٹ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے ایجنڈے پر گامذن ہیں تمام مسلمان متحد ہو کر اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔

مکتب اہل بیت ؑ کے ماننے والوں پر بزدلانہ حملے کر کے انکو مرغوب نہیں کیا جا سکتا:سید ابو ذر

ایبٹ آباد (پ ر) مکتب اہل بیت ؑ کے ماننے والوں پر بزدلانہ حملے کر کے انکو مرغوب نہیں کیا جا سکتا ان خیالات کا اظہار امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ہزارہ ڈویژن صدر برادر سید ابو ذر نے جھنگی سیداں سانحہ کے ایک اہم اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سینکڑوں پیروان اہل بیت ؑ سے اپنے خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ اُمت مسلمہ کی وحد ت اورعشق رسول ؐ و آلِ رسول ؐ دیکھ کر دشمن اسلام اور اس کے کارندے ہمیشہ ایسی کاروئیاں کرتے ہیں جن سے مسلمانوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت کو ہوا دی جا سکے اور اسلام کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ ایبٹ آباد کے پُر امن شہر کو بھی اب استعماری ایجنٹوں نے نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے جس کی تازہ مثال جھنگی سیداں کے ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت اور شیعہ رہنما سید علی رضا شاہ پر کالعدم جماعت کا بزدلانہ قاتلانہ حملہ ہے۔ ایبٹ آباد کی انتظامیہ نے اگر اس حوالے سیراست اقدام نہ کیئے اور دہشت گردوں کو اسی طرح کھلی چھوٹ دیتے رہے تو پھر حالات تبدیل ہونے میں وقت نہیں لگے گا کیونکہ ملت جعفریہ اپنے دفاع کا حق رکھتی ہے اور دشمنان اسلام و پاکستان کو منہ توڑ جواب دینا جانتی ہے۔شیعیان حیدر کرار ؑ نے ہمیشہ وطن عزیز کی خاطر ہر قسم کی قربانیاں دیں ہیں جو کسی سے پوشیدہ نہیں لہذا اگر حکومت نے ان کالعدم جماعت کے خلاف آپریشن نہ کیا تو پھر حالات کی ذمہ داری انتظامیہ کی ہوگی ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ جھنگی سیداں کے مجرم تیمور ولد فریدون کے ساتھ حاجی غلام مصطفی ایاز خان و دیگر کالعدم جماعت کے رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا جائے جو لوگوں میں نفرت کو پروان دیتے ہیں اور پھر انکو اسلحہ بھی فراہم کرتے ہیں دہشت گرد کاروائیوں کیلئے اور وطن عزیز کے امن کو تبا کرنے کا کارن بنتے ہیں۔

ہزارہ عوامی اسمبلی نے 3فروری سے صوبہ کے قیام تک علامتی بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا

ایبٹ آباد:ہزارہ عوامی اسمبلی نے 3فروری سے صوبہ کے قیام تک علامتی بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا اگر صوبہ نہ بنایا گیا تو شیڈو کابینہ بنا ئی جائے گی قاضی اظہر اور نصیر خان سمیت اسمبلی قائدین کا اعلان۔ بار کلب ایبٹ آباد میں ہزارہ قومی محاذ اور ہزارہ عوامی اتحاد سمیت مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی طرف سے بلائی گئی عوامی اسمبلی میں نئے صوبوں پر قائم کئے گئے کمشن کی طرف سے ہزارہ صوبہ کو نظر انداز کئے جانے پر مقررین نے اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ان مقررین میں احمد نواز خان، ناہید گل عباسی، شوکت خان، محبت خان، مشتاق خان ایڈوکیٹ، جاوید خان، افتخار تنولی ایڈوکیٹ، پروفیسر عبد البصیر رازی ، عبدالرزاق عباسی ، طاہر جمال ، جمیل حسین، زبیر تنولی ، حاجی سعید ، اعجاز قریشی، ذوالقرنین خان ،سجاد عباسی اور نسیم اعوان نے اپنے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے صوبوں کے قیام کے لئے ہزارہ سے تحریک کا آغاز ہوا اور یہاں کے لوگوں نے اپنی جانیں قربان کرکے اپنے مطالبہ کو تقویت بخشی مگر متعدد شہداء اور سینکڑوں زخمی ہزارے والوں کی قربانی نظر انداز کرکے بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے کا قیام عمل میں لایا جا رہا ۔ اس موقع پر ہزارہ قومی محاذ کے مرکزی چیئرمین قاضی محمد اظہر نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کے لئے نئے سرے سے جدوجہد شروع کی جا رہی ہے اور تاجر ، ٹرانسپورٹر ، ملازمین اور طلباء سمیت عوام کے تمام مکاتب فکر کی انہیں حمایت حاصل ہے اور وہ پر امن رہ کر اپنی جد وجہد جاری رکھیں گے تاہم حکومت یا انتظامیہ کی طرف سے تشدد کی راہ اختیار کرنے پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا ۔ نصیر خان جدون نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہزارہ سے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی اگر علاقہ اور عوام سے مخلص ہوتے تو صوبہ ہزارہ کے لئے اسمبلی میں ضرور آواز بلند کرتے مگر مفادات اور کمیشن نے ان کے منہ پر تالے ڈال رکھے ہیں دیگر مقررین نے صوبہ کے قیام تک ہر قربانی دینے کے جذبہ کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ انتخاب میں صوبہ ہزارہ کے قیام سے عاری سیاسی جماعتوں کو ووٹ نہ دینے کا اعلان بھی کیا عوامی اسمبلی کے اختتام پر شہداء ہزارہ چوک میں مختصر وقت کے لئے دھرنا بھی دیا گیا اور اس دوران صوبہ کے قیام کے لئے نعرے بازی کی گئی۔

Wednesday 30 January 2013

سردار شیر بہادر گروپ کی جانب سے درجنوں جعلی ووٹ پرنٹ کروا کر منگوائے گئے:راجہ مبین

ایبٹ آباد:پی ٹی آئی انٹرپارٹی الیکشن میں سردار شیربہادر پر دھاندلی کے الزامات۔ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے ایبٹ آباد کے نتائج کو ملتوی کردیا۔ دو روز کے بعد باقاعدہ اعلان کرنے کا حکم۔ الیکشن کمیشن بھی اسلام آباد طلب تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے انٹرپارٹی الیکشن میں سردار شیربہادرگروپ پر دھاندلی کے ثبوت راجہ مبین گروپ نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکز کو بھجوادیئے۔ اس ضمن میں راجہ مبین نے بتایا کہ سردار شیربہادر کا والد سعودیہ میں ہے۔ جبکہ ان کی غیر موجودگی میں سردار شیربہادر نے ان کا ووٹ بھی ڈلوایا۔ اسی طرح 35 سے زائد افراد جو کہ بیرون ممالک میں مقیم ہیں ان لوگوں کے ووٹ بھی ڈالے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سردار شیر بہادر گروپ کی جانب سے درجنوں جعلی ووٹ پرنٹ کروا کر منگوائے گئے تھے۔ ان ووٹوں کا ڈیزائن مرکز کی جانب سے بھجوائے جانیوالے بیلٹ پیپر سے مختلف ہے۔ ہم نے تحریری طور پر پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کو آگاہ کردیا ہے۔ جس پر مرکزنے دو روز کے لئے انتخابی نتائج کو روکنے کاحکم جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سمیت تمام لوگوں کو اسلام آباد طلب کرلیا ہے۔

ایبٹ آباد کی انتظامیہ حسب سابق کی طرح خاموش تماشائی نہ بنے اور ان شرپسندوں کو لگام دیے: شیعہ رہنما

ایبٹ آباد( پ ر )وحدت مسلمین انجمن اصغریہ جعفریہ الائنس، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ہزارہ ڈویژن،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کا ہنگامی اجلاس ایبٹ آباد سیکرٹرئٹ میں ہوا جس میں جھنگی سیداں کے ممتاز شیعہ رہنما پر کالعدم جماعت کے دہشت گردوں کے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور شرپسندوں کے خلاف فوری قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں سینکڑوں افراد جس میں علمائے کرام اور طلبہ شامل تھے،نے بھرپور شرکت کی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ عالم اسلام اور پاکستان کے تمام تر مسلمان محسن انسانیت اور رحمت العالمین ﷺ کی آمد پُر نور کے جشن میں مصروف تھے ایسے میں ملک اور اسلام کے دشمن حسب سابق پھر سے حرکت میں آگئے اور ایبٹ آباد کے ملت تشیع کے ممتاز شخصیت اور جھنگی سیداں کے نامی گرامی شخصیت پر قاتلانہ حملہ کیا ، یہ حملہ کالعدم سپاہ صحابہؓ کی طرف سے ملت تشیع کے خلاف ایک جھوٹے پروپیگنڈہ کا نتیجہ تھا، حیدر آباد میں’’ عمر ابن سعد‘‘ کا پتلا جلایا جاتا ہے جو کہ یزید ی فوج کا سالار تھا اورواقعہ کربلا کے چند سال بعد 9 ربیع الاول کو امیر مختار سقفی نے عمر ابن سعدکا سر کا ٹ کر امام زین العابدین ؑ کی خدمت میں بھیج دیا تھا۔اس دن کو ملت تشیع عید کے طور پر مناتے ہیں۔کیونکہ اس دن فرزند امام حسینؑ امام زین العابدینؑ نے سوگ ختم کیا تھا۔مگر اسلام دشمن کالعدم تنظیم نے اس واقعہ کو غلط رنگ دیا۔اور جھوٹا پروپیگنڈہ کیاکہ یہ خلیفہ دومؓ کاپتلا جلا یاگیا ہے اور ایبٹ آباد کے شریف اور پر امن شہریوں کو بھڑکایا اور ساتھ ہی امن کمیٹی کے ممبر پر قاتلانہ حملہ کرایا۔جس کے نتیجہ میں سید علی رضا شاہ اور ان کے ساتھی افسر خان جدون شدید زخمی ہوئے۔یہ کوئی نیا واقعہ نہیں بلکہ ہمیشہ سے ان شرپسند عناصر کا طریقہ رہا ہے۔ پہلے مسلمانوں کو کافر بتاؤ اور پھر قتل کرو۔ہم مرکزی و صوبائی حکومت اور ساتھ ایبٹ آباد کی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حسب سابق خاموش تماشائی نہ بنے اور ان شرپسندوں کو لگام دیں اور مجرموں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ملت تشئع نے اس شہر کے امن کے لئے بے انتہا قربانی دی ہے ا گرمجرموں کو فوری طور پر گرفتار نہ کیا گیا تو ملت تشیع بھی شہر کے امن و امان کی ضمانت نہ دے سکے گی اور ان کالعدم جماعتوں کو نئے ناموں سے فرقہ وارانہ فسادات کرنے کی اجازت نہ دی جائے ۔بالخصوص ایبٹ آباد کے امن کوسبوتاژ نہ کرنے دیا جائے۔اور اگر انتظامیہ دہشت گرد کالعدم جماعت کو لگام دینے میں ناکام رہی تو پھر شیعان حیدرکرارؑ اینٹ کا جواب پتھر سے خوب دینا جانتے ہیں اور تمام حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی۔

اہل سنت والجماعت کے معروف عالم دین نذیر ہزاروی دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق۔ مانسہرہ میدان جنگ بن گیا

مانسہرہ: اہل سنت والجماعت کے معروف عالم دین نذیر ہزاروی دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق۔ مانسہرہ میدان جنگ بن گیا۔ بفہ میں اہل سنت الجماعت کے کارکنوں کے توڑپھوڑ۔ گاڑیوں کو نظر آتش کردیا تفصیلات کے مطابق منگل کی صبح دس بجے کے قریب اہلسنت و الجماعت کے رہنماء مولانا نذیرہزاروی بفہ میں گل بادشاہ کے شوروم پر آئے دونوں کے درمیان مذہبی بحث چھڑ گئی جو بڑھتے ہوئے توں تکرار تک پہنچ گئی ذرائع کے مطابق مولانا نذیر ہزاروی بحث کے بعد واپس جا رہے تھے کہ بازار میں دل کا دورہ پڑنے سے گر گئے دیکھتے ہی دیکھتے ارد گرد سے عوام کا جمع غفیر وہاں پہنچ گیا اور مشتعل عوام نے مولانا نذیر ہزاروی کی نعش کو روڈ پر رکھ کر احتجاج شروع کر دیا

اسی دوران مشتعل افراد نے گل بادشاہ کے شوروم کو آگ لگا دی اور توڑ پھوڑ کر شوروم کا سامان روڈ پر رکھ کر آگ لگا دی مشتعل افراد نے گل بادشاہ کی گاڑی اور سلینڈر نکال کر اسے بھی آگ لگا دی جبکہ قریب ہی موجود بادشاہ نے قریبی عزیز کی سٹیشنری کی دوکان میں لوٹ مار کے بعد فوٹو سٹیٹ مشین کو آگ لگا دی ڈی پی او مانسہرہ ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر ، ڈی ایس پی سرکل شنکیاری اپنی نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور نعش کو پوسٹمارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا جبکہ کشیدہ صورتحال میں معاملات کو سنبھالا دینے کے لئے پولیس ایلیٹ فورس، کے ساتھ ساتھ ایف سی کی بھاری تعداد بھی طلب کر لی گئی جبکہ دوسری جانب گل بادشاہ اور اسکے ساتھی روپوش ہو نے کے بعد گرفتاری دے دی۔ ادھر مرحوم کو نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا جبکہ پورے ہزارہ ڈویژن سے اہلسنت و الجماعت سے ہزاروں کارکن بفہ پہنچ آئے بفہ کے حالات انتہائی کشیدگی کی طرف گامزن زرائع کے مطابق پولیس نے پوسٹمارٹم کی رپورٹ اسلام آباد بھجوا دی ہے جس کے آنے کے بعد پتہ چل سکے گا کہ مرحوم کی موت کس طرح واقعہ ہوئی ۔ 


ایبٹ آباد کالعدم تنظیوں کی سرگرمیاں جاری انتطامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے

 ایبٹ آباد:  ایبٹ آباد میں گزشتہ کچھ ماہ سے کالعدم دہشت گرد تنظیموں لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ کا نفوذ بڑھتا جا رہا ہے، شہر میں ان کے دفاتر کھلے ہیں اور ان کالعدم دہشت گرد تنظیوں کے کارکنان وقفہ ،وقفہ سے شہر میں فرقہ وارانہ وال چاکنگ جس کی ملت جعفریہ اور علماء اہل سنت سے تعلق رکھنے والے مقامی شیعہ اور سنی رہنماؤں و عوام نے شدید مذمت کی اور ایبٹ آباد پولیس سے اس فرقہ وارانہ چاکنگ مٹانے کا مطالبہ کیا، لیکن ایبٹ آباد پولیس اسٹیشن میں تعینات پولیس اہلکاروں نے اس واقعہ کا کوئی نوٹس نہیں لیا، جس پر ایبٹ آباد میں موجود نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس چاکنگ کو مٹانا شروع کیا تو اُن پر کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں علی رضا،  نوجوان شدید زخمی ہو گئے، جن کو مقامی ایمبولیس کے ذریعے ایبٹ آباد  اسپتال میں منتقل کیا گیا ۔تاہم واقعے کے خلاف ایبٹ آباد پولیس اسٹیشن میں پرچہ درج کر لیا گیا ہے۔ لیکن تاحال پولیس کی جانب سے کسی دہشت گرد کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔  ایبٹ آباد میں ہونے والے واقعے کی ملت جعفریہ کی نمائندہ تنظیموں بشمول جعفریہ الائنس، مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، امامیہ آگنائزیشن، امامیہ اسٹوڈنٹس آگنائزیشن، اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنماؤں نے شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت خیبر پختونخواه سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبہ خیبر پختونخواه میں جاری ملت جعفریہ کے خلاف ٹارگٹ کلنگ اور شہر  دیگر شہروں میں بڑتی ہوئی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کا نوٹس لے اور  ایبٹ آباد واقعے میں ملوث کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کو گرفتار کرے۔

ایبٹ آباد: سپاہ صحابہ کے کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ دو افراد گولیاں لگنے سے شدید زخمی

ایبٹ آباد:جھنگی سیّداں میں کالعدم تنظیم کے مبینہ رکن کی اندھا دھند فائرنگ۔ ابرار شاہ کے بھائی سیّد علی رضا شاہ سمیت فقہ جعفریہ کے دو افراد گولیاں لگنے سے شدید زخمی۔ ایبٹ آباد میں سیکورٹی ہائی الرٹ۔ تفصیلات کے مطابق پولیس اور مقامی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تحریک فقہ جعفریہ کے رہنماء سیّد ابرار شاہ مرحوم کے بھائی سیّد علی رضا شاہ اور خان افسر ولد جمال خان سکنہ لمبامیرا جھنگی سیّداں میں موجود تھے کہ کالعدم تنظیم کے تیمور نامی کارکن نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کلاشنکوفوں سے اندھا دھند فائرنگ کردی۔ جس کے نتیجے میں سیّد علی رضاشاہ اور خان افسرشدید زخمی ہوگئے۔ جنہیں فوری طور پر ایوب تدریسی ہسپتال پہنچا دیا گیاہے۔ جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ پولیس ذرائع نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ یہ فائرنگ مذہبی بنیادوں پر کی گئی ہے ۔ تاہم عوام کی اکثریت کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ مذہبی نوعیت کا لگتا ہے۔ اور تیمور کا تعلق ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ ہے۔ پولیس رات گئے تک گرفتاریوں کے لئے کوشاں رہی۔ لیکن کوئی بھی گرفتاری عمل میں نہ لائی جاسکی ہے۔

Monday 14 January 2013

برطرف وزیراعلیٰ فائیو اسٹار ہوٹل میں مزے کررہے ہیں

لندن....برطرف وزیراعلیٰ نواب رئیسانی کیمبرج میں موجود ہیں اور ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں موجود ہیں ۔ وہ کسی قسم کے علاج نہیں بلکہ اپنے کسی عزیز کے داخلے کے سلسلے میں گئے ہیں اور وہاں ایک مہنگے ہوٹل میں مزے کررہے ہیں۔  نیوز کے رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ برطرف وزیراعلیٰ کیمبرج کے ایک فائیو اسٹارلگژری ہوٹل میں اپنی فیملی سمیت دیگر 9 افراد کے ساتھ ٹھہرے ہوئے ہیں۔ ان کا کسی ڈاکٹر سے اپوائنمنٹ نہیں ہے اور نہ انہوں نے کسی سے چیک اپ کرایا ہے۔ نواب اسلم رئیسانی کے رشتے دار اور پرسنل سیکرٹری ودیگر نے ہوٹل کی لابی میں گفتگو کرتے ہوئے نے بتایا کہ برطرف وزیراعلیٰ یہاں رہ رہے تھے۔ اور وہ گزشتہ 2 دن سے اس ہوٹل میں مقیم ہیں۔ موجودہ صورتحال میں وہ کل یہاں سے جاسکتے ہیں۔رپورٹر نے بتایا کہ برطرف وزیراعلیٰ اپنے علاج کے لیے نہیں اپنے کسی عزیز کے داخلے کے لیے کیمبرج کے آفیشلز سے ملاقاتیں کی ہیں ۔ اور سانحہ کوئٹہ کے باوجود ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں مزے کررہے ہیں۔

کوئٹہ میں میتوں کے ساتھ4روزسے جاری دھرنا ختم

کوئٹہ …کوئٹہ یکجہتی کونسل کے زیراہتمام لواحقین اور ہزارہ افراد کی جانب سے سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق افراد کی میتوں کے ہمراہ گذشتہ 68گھنٹے سے جاری دھرنا ختم کردیاگیا ، جس کے بعد شرکاء نے اپنے پیاروں کے جنازے اٹھالئے۔یکجہتی کونسل کے زیراہتمام دھرنا گذشتہ جمعہ کو تقریبا تین بجے شروع ہوا تھا جسے مطالبات کے پورا ہونے تک جاری رکھنے کا عزم کیاگیا تھا مطالبات میں صوبے میں صوبائی حکومت کی برطرفی، گورنر راج کا نفاذ اور کوئٹہ شہر کو فوج کے حوالے کئیجانے سمیت دیگر مطالبات شامل تھے،گذشتہ روز وزیراعظم راجہ پرویز اشرف چند وفاقی وزراء کے ہمراہ کوئٹہ پہنچے اور انہوں نے صوبائی حکام سے تفصیلی بریفنگ لینے اور اجلاس کے بعد ہزارہ عمائدین سے بات چیت کی اس دوران وزیراعظم نے ملک کی تقریبا تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے مشاورت کی جس میں ہزارہ برادری کے مطالبات زیر غور آئے اور بعد میں وزیراعظم امام بارگاہ پنجابی پہنچے اور وہاں انہوں نے صوبے میں صوبائی حکومت کی برطرفی اور گورنر راج نافذ کرنے سمیت دیگر کئی مطالبات تسلیم کرلئے،جس کے بعد یکجہتی کونسل نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا،صبح دس بجے کے قریب رہنماء مجلس وحدت مسلمین راجہ ناصر عباس نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور میتوں کے جنازے اور تدفین نماز ظہرین کے بعد ہوگی،اس موقع پر انہوں نے دھرنے کے شرکاء کو گذشتہ روز وزیراعظم سے ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات منظور کرلئے گئے ہیں ،اعلان کے بعد دھرنے کے شرکاء نے اپنے پیاروں کے جنازے علمدار روڈ سے اٹھانے شروع کردئیے۔

وزیراعظم نے بلوچستان حکومت برطرف کردی، گورنر راج نافذ

اسلام آباد.... صدر زرداری نے بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کی سمری پر دستخط کردیے ہیں۔ گورنر ذوالفقار مگسی اب صوبے کے چیف ایگزیکٹو بن گئے ہیں۔ اس سمری کے بعد امکان ہے کہ جلد نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا جائے گا۔وزیراعظم کی جانب سے صدر زرداری کو سمری بھیجی گئی تھی۔ اب بلوچستان میں گورنر راج قائم ہوگیا ہے۔کوئٹہ میں 100زائد ہزارہ اہل تشیع کے قتل عام پروزیراعظم نے بلوچستان حکومت برطرف کرکے گورنرراج نافذکرنے کااعلان کردیاہے۔وزیراعظم نے یہ اعلان علمدارروڈ پر امام بارگاہ میں تعزیت کے موقع پرکیا۔کوئٹہ میں بم دھماکوں سے 100سے زائدافرادکی موت پرصوبائی حکومت ختم کرناپڑگئی۔وزیراعظم نے امام بارگاہ پنجابی جاکرلواحقین سے اظہارتعزیت کیااورنواب اسلم رئیسانی کی نااہلی تسلیم کرتے ہوئے صوب ےمیں فوری طورپر گورنرراج نافذکرنے کااعلان کیا۔بعد ازاں صدر آصف زرداری نے بلوچستان میں گورنر راج کے سمری پر دستخط کر دیے ہیں اوراب بلوچستان میں گورنر راج عملی طور پرنافذہوگیاہے۔ گورنر بلوچستان صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔اس پیشرفت کا یکجہتی کونسل نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے شہریوں کی چوروں سے جان چھڑادی۔

لاہور:سانحہ کوئٹہ کیخلاف وکلاء کی طرف سے عدالتوں کابائیکاٹ

لاہور…سانحہ کوئٹہ کیخلاف اوربلوچ عوام سے اظہارِ یک جہتی کے لئے لاہور سمیت دوسرے شہروں میں وکلاء نے عدالتوں کابائیکاٹ کیا اوراحتجاجی مظاہرے کئے۔پاکستان بار کونسل اورپنجاب بارکونسل نے سانحہ کوئٹہ کیخلاف یومِ سوگ منانے کااعلان کیاتھا، اور ملک بھر میں وکلاء کوعدالتوں میں پیش نہ ہونے کی کال دی تھی۔وکلاء نے صوبے کی اعلیٰ اورماتحت عدالتوں کامکمل بائیکاٹ کیااوراحتجاجی مظاہرے کئے،وکلاء کے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی۔لاہورہائی کورٹ میں صبح ساڑھے9بجے عدالتی کام بند ہوگیا،بارکے عہدے داروں نے عدالتوں میں جاکرکیس ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

ملک کے مختلف شہروں میں جاری احتجاج اور دھرنے ختم کردیئے گئے

کراچی…سانحہ کوئٹہ کے بعد علمدار روڈ پر چار روز سے جاری دھرنا ختم ہونے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں جاری احتجاج اور دھرنے ختم کردیئے گئے ہیں۔صوبہ سندھ میں شیعہ تنظیوں کی اپیل پر ہڑتال کی جارہی ہے۔سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونیوالے ہزارہ کمیونٹی کے افراد نے بلوچستان حکومت کی برطرفی کے مطالبے پر میتوں کے ساتھ جمعے سے جاری احتجاج ،مطالبہ منظور ہونے پر ختم کرنے کا اعلان کردیا،جس کے ساتھ ہی شہدائے کوئٹہ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے ملک بھر میں دیے جانیوالے دھرنے بھی ختم کردیئے گئے ہیں۔سکھر کی قومی شاہراہ پرمختلف شیعہ تنظیوں کی جانب سے 41 گھنٹوں بعد دھرنا ختم کردیاگیا۔ سکھر اور نوشہروفیروزمیں وکلا نے آج عدالتوں کا بائیکاٹ کردیا ہے۔حیدرآبادکے بائی پاس پر بھی ہفتے کی دوپہر3بجے سے جاری دھرنا ختم کردیا گیا،جس کے بعد مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔بدین،ٹنڈو محمد خان،نواب شاہ ،پنو عاقل،نوشہروفیروز اورلاڑکانہ میں شیعہ علما کونسل اور وحدت المسلیمن کی اپیل پر ہڑتال کی جارہی ہے اور تمام مارکیٹ بند ہیں ،سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔جامشورومیں لیاقت میڈیکل یونی ورسٹی کے امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں ، نئی تاریخوں کا بعد میں اعلان کیا جائیگا۔خیرپور کی قومی شاہراہ پرمجلس وحدت المسلیمن کی جانب سے دیا گیا دھرنا ختم کردیا گیا ہے،دوسری جانب وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کررکھا ہے۔ میرپورخاص کے ٹول پلازہ کے قریب دیا گیا دھرنا ختم کردیا گیا ہے۔ فیصل آباد کے جی ٹی ایس چوک سے بھی دھرنا ختم کردیا گیا۔ سرگودھا میں 24گھنٹوں سے جاری دھرناختم ہوگیاہے۔ ملتان کے چوک نواں شہر،سیالکوٹ کے چائینا چوک ،چنیوٹ کے ختم نبوت چوک،بہاول پور کے فرید گیٹ ،رحیم یار خان اور چیچہ وطنی میں بھی دھرنا ختم کردیاگیا ہے۔ ادھرپاراچنار کے شہید پارک ،اسکردو کے یادگارِ شہداء گلگت میں گورنر ہاوٴس کے باہر جاری دھرنا پر امن طور پر ختم کردیئے گئے ہیں۔

ہزارہ کمیونٹی کے سربراہ کا آج صبح 10بجے دھرناختم کرنے کااعلان

کوئٹہ....ہزارہ کمیونٹی کے سربراہ نے آج صبح 10بجے دھرناختم کرنے کااعلان کردیا جبکہ دوپہر میں 86لاشوں کی تدفین کاامکان ہے۔ سابق وزیر جان علی چنگیزی کا کہنا ہے کہ صبح 10 بجے دھرنا ختم کردیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہزارہ قبیلے کے متعبرین اور کوئٹہ یکجہتی کونسل کے اراکین دھرنے سے خطاب کریں گے جس کے بعد میتوں کی تدفین کا عمل شروع کیا جائے گا۔جان علی چنگیزی نے مزید کہا کہ کوئٹہ کوفوج کے حوالے کرنے کے سلسلے میں گورنر بلوچستان سے بات چیت جاری رہے گی۔کراچی اورلاہورسمیت ملک بھرمیں اہل تشیع کے دھرنے جاری ہیں مظاہرین کا کہنا کوئٹہ میں لاشوں کی تدفین تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

Sunday 13 January 2013

طاہرالقادری کاجمہوریت مارچ اسلام آباد کی جانب روانہ

لاہور…تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا لانگ مارچ تمام تر مصالحتی کوششوں کے باوجود لاہور سے ایوان اقتدار اسلام آباد کی جانب چل پڑا ہے۔ مارچ کی روانگی سے قبل میڈیا سیگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس لانگ مارچ کو پاکستان میں جمہوریت کا مارچ قرار دیتے ہیں، یہ مارچ ملک سے ناانصافی اور کرپشن کے حاتمے کا مارچ ہے، یہ مارچ پاکستان سے غربت کے خاتمے کا مارچ ہے، یہ مارچ پاکستان میں قانون کی حکمران کا مارچ ہے، یہ مارچ پاکستان غربت کے خاتمے کا سال ہے، یہ مارچ حسینی مشن کا مارچ ہے، یہ مارچ یزیدیت کے خاتمے کا مارچ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان حکومت کو فوری طور پر برطرف کرکے اسمبلی تحلیل کردی جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ مختلف شہروں میں لانگ مارچ کے شرکا کو روکا جارہا ہے، لوگ مارچ میں شرکت کیلئے پیدل آرہے ہیں، انہوں نے لانگ مارچ کی کامیابی کیلئے دعا کرائی۔ تحریک منہاج القرآن کے ترجمان نے الزام عائدکیاہے کہ پولیس اور دیگر حکومتی ادارے بس مالکان اور ڈرائیوروں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں جبکہ پنجاب کے وزیرِقانون رانا ثناء اللہ کاکہناہے کہ لانگ مارچ کیلئے لوگ اکٹھے نہیں ہوئے، اب خفت مٹانے کیلئے بے جا الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔پروگرام کے مطابق لانگ مارچ کو صبح نو بجے روانہ ہونا تھا لیکن کئی گھنٹے کی تاخیر سے نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد روانہ ہوا۔تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ کے روٹ سے کنٹینرز اور رکاوٹیں ہٹانے کیلئے کرین بھی ہمراہ ہیں، حکومت پنجاب نے راستے کے تمام سرکاری اسپتالوں کو الرٹ کر دیا ۔ لاہور تا اسلام آباد لانگ مارچ کیلئے منہاج القرآن کے تحت سرد موسم کے پیش نظر خیمے بھی لگا دیے گئے، کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ لانگ مارچ کیلئے پر عزم ہیں،اسلام آباد پہنچ کر دم لیں گے۔ لانگ مارچ کا قافلہ ماڈل ٹاوٴن سے فیصل ٹاوٴن ، کینال روڈ سے ہوتا ہوا ریلوے اسٹیشن، مینار پاکستان اور پھر شاہدرہ سے جی ٹی روڈ کے راستے اسلام آباد کا رخ کرے گا، ڈاکٹر طاہر القادری کی سیکورٹی کے لیے آپریشنز ،ایلیٹ اور رینجرز کے سو سے زائد اہلکار جبکہ لانگ مارچ کے روٹ پر10ہزار سے زائد اہلکار ڈیوٹی تعینات ہیں، پنجاب حکومت نے لانگ مارچ کے روٹ پر واقع تمام سرکاری اسپتالوں کو الرٹ کرکے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ہنگامی طور پر اسلام آباد سے کوئٹہ روانہ

کوئٹہ…وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ہنگامی طور پر اسلام آباد سے کوئٹہ روانہ ہو گئے ہیں، جہاں وہ گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی سے ملاقات کے بعد کراچی میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے لئے جائیں گے، ذرائع کے مطابق کوئٹہ شہر کی صورت حال کے حوالے سے اہم فیصلوں کی توقع ہے۔جیو نیوز کے بیورو چیف رانا جواد کے مطابق وزیر اعظم گورنر بلوچستان ذوالفقار علی مگسی ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان سے ملاقات کریں گے، سیکورٹی کلیئرنس پر وزیر اعظم ہزارہ برادری کے دھرنا میں جائیں گے اور شہدائے کوئٹہ کے لئے فاتحہ خوانی بھی کریں، وزیر اعظم کے ہزارہ برادری سے مزاکرات کا بھی امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کوئٹہ سے کراچی جائیں گے جہاں ان کی صدر آصف علی زرداری سے ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو قابو میں لانے کے لئے اہم فیصلوں کا امکان ہے۔ واضع رہے کہ آئندہ روز یعنی 14 جنوری کو سپریم کورٹ میں بلوچستان امن و عامہ کیس کی سماعت بھی ہے، سپریم کورٹ واضح طور پہ کہہ چکی ہے کہ صوبائی حکومت امن و آمان میں ناکامی پر حکمرانی کا اخلاقی و آئینی جواز کھو چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آرٹیکل 245 کے تحت کوئٹہ شہر فوج کے حوالے کر سکتی ہے اور آرٹیکل 232 کے زریعے بصورت دیگر گورنر راج بھی لگا سکتی ہے۔

سانحہ کوئٹہ کے خلاف ملک بھر میں احتجاج ،ریلیاں اور دھرنے جاری

کوئٹہ…سانحہ کوئٹہ کے خلاف اسلام آباد، لاہور ، پشاور سمیت سندھ، بلوچستان اورخیبر پختونخوا کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج اور دھرنا دیا جارہا ہے۔ مظاہرین کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ بلوچستان حکومت کو برطرف کرکے کوئٹہ کو فوج کے حوالے کیا جائے۔سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور بلوچستان حکومت کی بے حسی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے۔راول پنڈی اور اسلام آباد میں ہزارہ کمیونٹی، مجلس وحدت المسلمین، سیاسی کارکنوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے دھرنا دیا جس کے باعث جڑواں شہروں کو ملانے والا فیض آباد چوک کئی گھنٹوں تک بند رہا۔لاہور میں آئی ایس او کے کارکنوں نے گورنر ہاوٴس کے باہرمظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔پشاور میں شیعہ علما کونسل کی اپیل پر چوک شہباز کوچی بازار میں احتجاج کیا گیا۔ملتان کے علاقے چوک نواں میں بھی شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرہ جاری ہے۔لاڑکانہ میں مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے جناح باغ چوک پر دھرنا دیا جارہاہے۔ حیدرآباد بائی پاس پر بھی دھرنا جاری ہے جس کے باعث اندرون ملک ٹریفک معطل ہے۔گوجرانوالہ میں پنڈی بائی پاس پر دھرنا دیا گیا۔ احتجاج کے باعث اسلام آباد اور لاہور جانے والی ٹریفک 6 گھنٹے معطل رہی۔ پنجاب کے دیگر اضلاع ڈیرہ غازی خان ،بھکر،چکوال، بہاول نگر اور سیالکوٹ میں بھی احتجاج کیاگیا۔سکھر،جیکب آباد بدین اورسندھ کے دیگر اضلاع میں بھی مظاہرے کیے گئے۔جعفرآباد کے ضلعی ہیڈکوارٹر ڈیرہ اللہ یار میں بھی سیکڑوں افراد سانحہ کوئٹہ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور سندھ بلوچستان شاہراہ کو بلاک کردیا۔کوہاٹ کے نواحی علاقے استرزئی میں بھی مظاہرہ کیاگیا۔اسکردو میں خون جمادینے والی سردی کے باوجود شہریوں نے یادگار شہدا پر کئی گھنٹوں تک احتجاج کیا۔

آج کوئٹہ فوج کے حوالے نہ کیا تو سڑکوں پر آجائیں گے، وحدت مسلمین

کوئٹہ…مجلس وحدت مسلمین نے کہا ہے کہ حکومت نے آج دوپہر بارہ بجے تک کوئٹہ کو فوج کے حوالے نہ کیا تو ملک بھر میں اہل تشیع سڑکوں پر آجائیں گے۔ یہ بات مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل راجہ ناصر عباس نے کوئٹہ میں نیوز کانفرنس میں کہی۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں سو سے زائد افراد کو قتل کردیا گیا مگر بلوچستان کے حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔انہوں نے دہشت گردی پر قابو پانے کی حکومتی ناکامی میں صرف نواب رئیسانی ہی نہیں بلکہ صدر آسف زرادری بھی برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے یا گورنر راج کا جو مطالبہ کررہے ہیں وہ یہاں امن کیلئے ہے۔انہوں نے یہ ہر محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ کوئٹہ سمیت صوبے میں امن کیلئے گھر سے نکلیں ۔

کوئٹہ کو فوج کے حوالے کئے جانے کا امکان ،فیصلہ آج متوقع

کوئٹہ…شورش زدہ کوئٹہ کو فوج کے حوالے کئے جانے کا امکان ہے۔اس کا فیصلہ آج متوقع ہے۔ فیڈرل گورنمنٹ بلوچستان میں گورنر راج نافذ کرنے کی مجاز نہیں ہے ۔اعلیٰ آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق وفاق بلوچستان اسمبلی توڑنے کا مجاز نہیں ہے۔ بلوچستان اسمبلی صرف اور صرف وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر آئین کی 20ویں ترمیم کی وجہ سے گورنر بر خاست کرسکتا ہے۔ اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت آج اعلیٰ سطح کا اجلاس بلوچستان کی نازک صورتحال کا جائزہ لے کر اہم فیصلے کرے گا۔صدر اور وزیر اعظم کے علاوہ باقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک، وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ اتوار کو ہونیوالے اجلاس میں شرکت کرینگے۔اجلاس میں اتحادی قیادت کی بھی شمولیت متوقع ہے۔ اجلاس بلوچستان اور اس کے دارالحکومت کوئٹہ کو آئین کے آرٹیکل245 کے تحت فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ لیکن فیڈرل گورنمنٹ بلوچستان میں گورنر راج نافذ نہیں کرے گی نہ اسمبلی توڑ سکتی ہے۔ بلوچستان کے وزیر اعلی ٰ کے پاس جے یو آئی( ایف)، مسلم لیگ (ن)، اے این پی کے ارکان کی اکثریت ہے ۔وہاں کی حکومت میں پی پی پی شامل نہیں ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے 60میں سے صرف10 پی پی پی کے ہیں۔پی پی پی کے منتخب اسپیکر کے مطابق بھی صوبائی وزیراعلیٰ اور اس کے اتحادی جماعتیں عدم اعتماد کی تحریک لے آئی ہیں۔اس طرح بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے بھی پی پی پی کا تعلق نہیں ہے۔بلوچستان میں اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس صرف وزیراعلیٰ دے پائیں گے۔

لانگ مارچ کے شرکا کو روکا جارہا ہے،طاہرالقادری

لاہور…تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ مختلف شہروں میں لانگ مارچ کے شرکا کو روکا جارہا ہے، اسلام آباد میں تیزاب سے بھرے ہوئے کنٹینر کھڑے کردیے گئے ہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے لانگ مارچ ہوگا، انقلاب آئے گااور چوروں کا خاتمہ ہوگا۔ سربراہ تحریک منہاج القرآن نے کہا کہ میڈیانمائندوں کیلئے20 اورمیری سیکیورٹی کیلئے10گاڑیاں تھیں جو چھین لی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں تیزاب سے بھرے ہوئے کنٹینر کھڑے کردیے گئے ہیں، خندقوں میں گولہ بارود بھر دیا گیا ہے، حکمران دہشت گردی کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ لانگ مارچ کے لیے آنے والی بسیں اور ٹرک پکڑ لیے گئے۔

بس مالکان اور ڈرائیوروں کو ڈرا دھمکا یا جارہا ہے، تحریک منہاج القران

لاہور…تحریک منہاج القرآن کے ترجمان نے الزام عائدکیاہے کہ پولیس اور دیگر حکومتی ادارے بس مالکان اور ڈرائیوروں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں جبکہ پنجاب کے وزیرِقانون رانا ثناء اللہ کاکہناہے کہ لانگ مارچ کیلئے لوگ اکٹھے نہیں ہوئے، اب خفت مٹانے کیلئے بے جا الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ لاہورسے جاری بیان میں سیکریٹری اطلاعات تحریک منہاج القرآن قاضی فیض نے کہاکہ لانگ مارچ کیلئے آنیوالی بسوں کو اڈوں سے نکلنے نہیں دیا جا رہا، راوی اور واہگہ ٹاوٴنز میں خواتین کی25گاڑیاں روک لی گئی ہیں، پْرعزم عوام لانگ مارچ کیلئے پیدل ہی روانہ ہو رہے ہیں۔

لاہور،سانحہ کوئٹہ کے خلاف گورنر ہاوٴس کے باہر دھرنا اب تک جاری

لاہور…لاہور میں کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کے لیے گورنر ہاوٴس کے باہردوپہر ساڑھے تین بجے سے جاری دھرنا اب تک جاری ہے۔گورنر ہاوس کے باہر مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام دھرنے میں خواتین،بچے اور جوان شامل ہیں۔دھرنے میں شامل افراد کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں دو روز قبل دہشت گردی کے واقعیات میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کے لیے دھرنا دیا ہوا ہے۔مظاہرین نے دہشت گردوں کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک کوئٹہ میں امن قائم کرنے کے لیے مربوط اقدامات نہیں کیے جاتے وہ اپنا دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

سانحہ کوئٹہ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی ، عمران خان کوئٹہپہنچ گئے

لاہور… تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہزارہ کمیونٹی سے اظہار یکجہتی کیلیے کوئٹہ پہنچ گئے۔انہوں نے کل کہا تھا کہ بلوچستان میں بے گناہ افراد کا قتل قابل مذمت ہے اور وہ متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے کوئٹہ جائیں گے اور وہاں احتجاج میں شرکت کریں گے ۔عمران خان نے یہ بات گورنرہاوٴس لاہورکے سامنے سانحہ کوئٹہ کیخلاف مجلس وحدت المسلمین کے دھرنے میں کہی تھی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وزیرا علیٰ کو فوری برطرف کیا جائے ، بیگناہ افراد کو مارنا قابل مذمت ہے۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رہنماء ناہید خان نے کہا کہ حکومت سانحہ کوئٹہ کے متاثرین کے مطالبات پر غور کرے تاکہ لوگ اپنے پیاروں کو احترام کے ساتھ سپرد خاک کرسکیں ۔انہوں نے کہا کہ اسلام روادری کا درس دیتا ہے ، بیگناہ لوگوں کے ساتھ ظلم وستم کیوں روا رکھا جارہا ہے۔

Saturday 12 January 2013

لندن پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ

لندن اپڈیٹ: پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے باہر پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف اور مومنین کوئٹہ سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ شرکاہ کا کہنا تھا کہ حکومت، ریاستی ادارے، پاکستان کی ایجنسیاں اور نام نہاد آزاد عدلیہ سب سے بڑے مجرم ہیں اور ملت جعفریہ پر ہونے والے ظلم میں برابر کے شریک ہیں

کوئٹہ میں دھرنا،شرکا ء کاشہر فوج کے حوالے کرنے تک تدفین سے انکار

کوئٹہ… کوئٹہ میں شدید سردی اور بارش کے باوجود علمدار روڈ بم دھماکے میں جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین کا دھرنا گزشتہ روز سے جاری ہے، شرکا نے صوبائی حکومت کے خاتمے اور کوئٹہ شہر کو فوج کے حوالے کرنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ کوئٹہ یکجہتی کونسل کے زیراہتمام سخت سردی اور بارش کے باوجود علمدار روڈ بم دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین جن میں خواتین،بچے اور عمر رسیدہ افراد شامل ہیں،گزشتہ روز سے اپنے مطالبات کے حق میں علمدار روڈ پر دھرنا دیئے ہوئے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات کے کئی دور ہونے کے باوجود شرکا اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یکجہتی کونسل کے رہنماوٴں نے جیو نیوز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے وعدے وعید احتجاج ختم کرانے کیلئے ناکافی ہیں، لہٰذا اپنے مطالبات پورے ہونے تک نہ تو اپنے احتجاج کو ختم کریں گے اور نہ ہی اپنے پیاروں کی تدفین کریں گے۔ حکومت کی جانب سے مذاکرات کامیاب اور دھرنا ختم کرنے کی بات کی گئی تھی لیکن کوئٹہ یکجہتی کونسل نے حکومتی دعوے کو مسترد کردیا ہے ۔

وزیراعظم نے کوئٹہ میں ایف سی کو پولیس کے تمام اختیارات تفویض کردیئے

اسلام آباد … وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کوئٹہ میں ایف سی کو پولیس کے تمام اختیارات تفویض کردیئے، امن و امان کیلئے وفاقی اداروں کو صوبائی حکومت کو مکمل مدد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی ۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف سے وزیر داخلہ رحمان ملک نے ملاقات کے دوران ملک میں امن و امان بالخصوص کوئٹہ کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے بلوچستان حکومت کی درخواست پر ایف سی کو سول انتظامیہ کی فوری معاونت کا حکم دیتے ہوئے فرنٹیئر کانسٹیبلری کو پولیس کے تمام اختیارات تفویض کردیئے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید ہدایت کی ہے کہ امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے وفاقی ادارے صوبائی حکومت کو مکمل مدد فراہم کریں ۔ وزیراعظم نے کوئٹہ بم دھماکوں کے شہداء کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی کس اور زخمیوں کیلئے1لاکھ روپے معاونت کا بھی اعلان کیا ہے۔

کوئٹہ: لواحقین کادھرنا، 30گھنٹے بعد بھی کوئی سرکاری نمائندہ نہیں آیا

کوئٹہ …کوئٹہ میں شدید سردی اور بارش کے باوجود علمدار روڈ بم دھماکے میں جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین کا دھرنا 21 گھنٹے سے جاری ہے شرکا نے صوبائی حکومت کے خاتمے اور کوئٹہ شہر کو فوج کے حوالے کرنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے کوئٹہ یکجہتی کونسل کے زیراہتمام سخت سردی اور بارش کے باوجود علمدار روڈ بم دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین جن میں خواتین،بچے اور عمر رسیدہ افراد شامل ہیں، بدستور 30گھنٹوں سے اپنے مطالبات کے حق میں علمدار روڈ پر دھرنا دیئے ہوئے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات کے کئی دور ہونے کے باوجود شرکا اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔یکجہتی کونسل کے رہنماوٴں نے جیو نیوز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے وعدے وعید احتجاج ختم کرانے کیلیے ناکافی ہیں لہذا اپنے مطالبات پورے ہونے تک نہ تو اپنے احتجاج کو ختم کریں گے اور نہ ہی اپنے پیاروں کی تدفین کریں گے۔ حکومت کی جانب سے مذاکرات کامیاب اور دھرنا ختم کرنے کی بات کی گئی تھی لیکن کوئٹہ یکجہتی کونسل نے حکومتی دعوے کو مسترد کردیا ہے۔

کوئٹہ کی صورتحال: وزیراعظم کی اسلم رئیسانی کو فوری وطن واپسی ہدایت

اسلام آباد … وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کوئٹہ بم دھماکوں اور امن و امان کی صورتحال پر وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کو فوراً وطن واپس پہنچنے اور قمر زمان کائرہ کو کوئٹہ پہنچنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی سے فون پر رابطہ کیا ، گورنر نے کوئٹہ کی صورتحال پر قابو پانے سے متعلق اقدامات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے گورنر بلوچستان کو شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کو فوری طور پر وطن واپس پہنچنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کو بھی فوراً کوئٹہ پہنچے کا حکم دیا ہے۔

لانگ مارچ کل شروع ہوگا، چارٹر آف ڈیمانڈ 7 نکاتی ہے، طاہر القادری

لاہور … تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ کل صبح 9 بجے لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز ہوگا، وزیر داخلہ رحمان ملک نے مجھے براہ راست دھمکی دی ہے، رحمان ملک کے دہشتگردی کے بیان پرچیف جسٹس پاکستان از خودنوٹس لیں، حکومت مذاکرات پر یقین نہیں رکھتی۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ حکومت کا مذاکرات کا ایجنڈا سیاسی جوڑ توڑ ہے ، عوامی مسائل پر مذاکرات کیلئے حکومت کے پاس وقت نہیں ، ملک، آئین اور قانون بچانے کیلئے قوم اٹھ کھڑی ہو ،ہمارا چارٹر آف ڈیمانڈ 7نکاتی ہے، چارٹر آف ڈیمانڈ کا ایک نکتہ لاہور اور 6نکات اسلام آباد میں بتاوٴں گا ، تحریک انصاف کی قیادت اور کارکن تبدیلی چاہتے ہیں ، اپنے منشور کے مطابق یہ لوگ خصوصاً مارچ کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات پر یقین نہیں رکھتی، مذاکرات یا کوئی عمل لانگ مارچ کو نہیں روک سکتا، مذاکرات کا دروازہ کسی کیلئے بند نہیں کرتا، ایک نہیں 100 افراد مذاکرات کیلئے میرے پاس آئیں، لانگ مارچ ہوگا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ حتمی مذاکرات پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے عوام کے سامنے ہوں گے ،مذاکرات کے نام پر لانگ مارچ کا فیصلہ متزلزل نہیں ہوگا ، لانگ مارچ زندگی اور موت کا فیصلہ ہے ، بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے کرنے کا قائل نہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کل صبح 9 بجے لانگ مارچ کا آغاز داتا دربار لاہور سے ہوگا جو بری امام اسلام آباد پر اختتام پذیر ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ 2 جماعتیں مک مکا کر کے 20 ویں ترمیم لائیں ، الیکشن کمیشن غیر جانبدار انداز میں قائم نہیں کیا گیا ، دونوں جماعتوں نے مک مکا کر کے الیکشن کمیشن تشکیل دیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آج صبح لشکری رئیسانی سے بات ہوئی، بلوچستان میں قیامت کا منظرہے،اپنے مشن کو حسینی مشن ڈکلیئر کرچکا ہوں، رحمان ملک نے مجھے براہ راست دھمکی دی ہے، میں صرف اللہ کی ذات سے ڈرنے والا شخص ہوں،رحمان ملک کے دہشتگردی کے بیان پر چیف جسٹس از خود نوٹس لیں۔

Friday 11 January 2013

لانگ مارچ پر حملہ ہوا تو6 لوگ ذمہ دار ہونگے، طاہرالقادری

لاہور…تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ اگرلانگ مارچ پر حملہ ہوا تو6 لوگ ذمہ دار ہوں گے۔لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اگر14 جنوری کے لانگ مارچ پر حملہ ہوا تو صدر، وزیراعظم، رحمان ملک، نوازشریف، شہبازشریف، رانا ثنااللہ ذمہ دار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کا لانگ مارچ میں عدم شرکت کا فیصلہ ان کا جمہوری حق ہے،ایم کیوایم نے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لانگ مارچ کے سلسلے میں تعاون پر ایم کیوایم کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگراصلاحات کے بغیرانتخابات ہوئے توملک میں سیاسی آمریت قائم ہوگی۔ طاہرالقادری نے کہا کہ کل لانگ مارچ کے لیے نکلنے سے پہلے ایجنڈے کا اعلان کروں گا، تبدیلی کی خواہشمندسیاسی قوتیں ساتھ دیں ورنہ تاریخ معاف نہیں کریگی۔

بدامنی اور بم دھماکوں کے بعد حکومت حکمرانی کا حق کھوچکی، مارچ ضرور ہوگا، طاہرالقادری

لاہور…تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ہے کوئی ابہام میں نہ رہے، مارچ ہوگا اور ضرور ہوگا، عدلیہ نے آئین کے تحت لانگ مارچ کو جائزقرار دیا ہے، لانگ مارچ کو خلاف آئین کہنا توہین عدالت کے مترادف ہے۔ لاہور میں نیوزکانفرنس کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ لانگ مارچ کو روکنے کے لیے 3درخواستیں دائر کی گئیں، جنہیں عدالتوں نے خارج کردیا۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ عوام کا آئینی حق ہے اور وہ مخالفین کی تنقید کو مسترد کرتے ہیں، لانگ مارچ قطعی طور پر بنیادی انسانی حقوق کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور سوات میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تسلیم کرے کہ وہ دہشت گردی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، بدامنی اور بم دھماکوں کے بعد حکومت حکمرانی کا حق کھوچکی، گذشتہ روز 100 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے، دہشت گردی کا سلسلہ عرصہ دراز سے ملک میں جاری ہے، دہشت گردی کے واقعات نے 18 کروڑ عوام کو دہلاکررکھ دیا ہے، نہ مسجد محفوظ ہے، نہ امام بارگاہ اور نہ ہی چرچ محفوظ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے نے کہا کہ ملکی سا لمیت کیلئے پاک فوج کے اقدامات میں پوری قوم فوج کے ساتھ ہے، افواج پاکستان کو مبارک باد دیتا ہوں، حالات کیسے بھی ہوں عوام افواج پاکستان کے شانہ بشانہ رہیں گے۔

کوئٹہ بم دھماکوں نے سیکورٹی اداروں پر سوالات کھڑے کردیئے

کوئٹہ…کوئٹہ میں گذشتہ روز کے خود کش حملے اور دو بم دھماکوں نے امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے ایک بار پھر صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔کوئٹہ میں آئے دن دھماکے ، دہشت گرد کارورائیوں اور مجرموں کے گرفت میں نہ آنے کی صورتحال نے ایک طرف عوام کو عدم تحفظ سے دوچار کردیا ہے ، تو دوسری طرف حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھادیئے ہیں ۔عوام موت کا شکار ، دہشت گرد آسانی سے فرار ، آخر کیوں ؟ایک عشرے سے زیادہ وقت گزر گیا ، شہر میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر کیوں نہیں ہوسکی ۔دہشت گرد تعداد میں زیادہ ہیں ، یا صلاحیت میں ،انٹیلی جنس ادارے کیوں ناکام ہورہے ہیں ۔سیکیورٹی اداروں کے پاس دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا توڑ کیوں نہیں ہے ۔کیا سرکاری وسائل، دہشت گردی کے مسائل کے لیے ناکافی ہیں ۔اگر ناکافی ہیں تو انہیں ہم آہنگ کرنا کس کی ذمہ داری ہے۔شہر میں لاشیں گررہی ہیں،کیا حکومت کا کام صرف گرتی لاشوں کی گنتی کرنا رہ گیا ہے۔حساس ادارے اس حساس معاملے پرایکشن میں کیوں نہیں آرہے۔

آج رات اہل خانہ کو وصیت کرونگا، ڈاکٹر طاہرالقادری

لاہور…تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آج رات اپنی بیوی اور بچوں کو وصیت کروں گا اور انہیں بتاوٴں گا اگر مجھے قتل کر دیا جائے تو انہیں کیا کرنا ہے۔ لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ پتا نہیں لانگ مارچ کے بعد زندہ رہوں گا یا نہیں، آج رات اپنے اہل خانہ کو اکٹھا کروں گااور نہیں بتاوٴں گا اگر مجھے قتل کر دیا جائے تو انہیں کیا کرنا ہے۔ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر لیکر نکلوں گا ، عوام کی فتح کا سورج طلوع ہونے تک مارچ جاری رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکمران دہری چال چل رہے ہیں ۔

لانگ مارچ پر دہشت گرد حملوں کی ٹھوس اطلاعات ہیں، قمر زمان کائرہ

اسلام آباد … وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ طاہر القادری کی جماعت نے ماحول خراب نہ کرنے کی گارنٹی دی تو سیکیورٹی فراہم کریں گے، مارچ پر دہشت گرد حملوں کی ٹھوس اطلاعات ہیں ۔ قمر زمان کائرہ نے اسلام آبادمیں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ پنجاب اور وفاقی حکومت کے پاس ٹھوس اطلاعات ہیں کہ لانگ مارچ پر دہشت گرد حملوں کا خطرہ ہے، ایم کیو ایم نے خود کو الگ کرکے اچھا اقدام اٹھایا ہے، طاہر القادری ایم کیو ایم اور ہماری بھی سن لیں اور لانگ مارچ کا ارادہ ترک کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات قریب آتے ہی دہشت گردی کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا مقصد انتخابات کا التواء ہے۔ وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف مختلف کارروائیاں کر کے ان کی کمر توڑ دی ہے اور اب وہ بھاگتے ہوئے چھپ کر کارروائیاں کر رہے ہیں۔

Thursday 10 January 2013

کوئٹہ کےدھماکوں میں سماء کے سینیئررپورٹرسیف الرحمان شھید ھوگئے

کوئٹہ : کوئٹہ میں علمدارروڈ کےدھماکوں میں شدید زخمی ھونےوالےسماء کے سینیئررپورٹر سیف الرحمان زخموں کی تاب ناں لا کراسپتال میں شھید ھو گئے۔

 سب سے پہلے خبر دینے کے جنون میں سیف الرحمان خود ہیڈلائن بن گئے۔۔ وہ علمدار چوک دھماکے کی کوریج میں مصروف تھے۔۔ کہ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے۔۔ سیف کے ساتھی کہتے ہیں وہ نڈر اور بے باک صحافی تھے۔

 خبر۔۔ خبر اور صرف خبر ۔۔ سیف الرحمان پر ایک ہی دھن سوار رہتی تھی ۔۔ عوام تک بروقت خبر پہنچائی جائے  ۔۔ لیکن آج وہ خود ایک خبر بن گئے۔۔

علمدار روڈ پر پہلا دھماکا ہوا تو سیف اپنی ٹیم کو لے کر کوریج کے لئے موقع پر پہنچ گئے۔۔ لیکن دہشت گردوں نے ابھی بس نہیں کی تھی ۔۔۔ دوسرا دھماکا ہوا اور ٹیم سما اس کا نشانہ بن گئی۔

 سیف الرحمان دھماکے کے بعد لاپتہ ہوئے۔۔ کافی دیر بعد خبر آئی کہ انہیں شدید زخمی حالت میں سی ایم ایچ منتقل کیا گیا ہے۔۔ وہ تین گھنٹے تک موت سے زندگی کی جنگ لڑتے رہے۔۔ لیکن پھر سیف نہ رہے۔

سیف الرحمان ٹیم سماء کے بہادر اور فعال رکن تھے۔۔ ان کے ساتھی کہتے ہیں سیف ملنسار ۔۔ محنتی اور دیانت دار صحافی تھے۔۔ انہوں نے والدین ۔۔ بیوہ اور تین بیٹوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔

کوئٹہ بم دھماکے: فضا سوگوار،جاں بحق افراد کی نماز جنازہ آج ہوگی

کوئٹہ …کوئٹہ کے علاقے علم دار روڈ پر رحمت اللہ چوک کے قریب بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی، کوئٹہ شہر کی فضا سوگوار ہے اور امن وامان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر ایف سی کی مزید نفری طلب جبکہ فوج کو ہائی الرٹ کردیا گیا۔ گذشتہ روزکوئٹہ بدترین دہشت گردی کا شکار رہا اور تین بم دھماکوں میں مجموعی طور پر میں 96 افراد جاں بحق اور 170 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوسمیت9 پولیس اہلکار جبکہ نجی ٹی وی کا ایک کیمرہ مین عمران شیخ اور ایک رپورٹر بھی شامل ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ رحمت اللہ چوک پرہونے والے دونوں دھماکے خود کش تھے۔جائے وقوعہ پر قیامت کا منظر تھا، انسانی اعضاء دور دور تک بکھرے ہوئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں علم دار روڈ پر ایک اسنوکر کلب میں دھماکا ہواجو خود کش تھا ، دھماکا ہوتے ہی پولیس ،میڈیا کے نمائندے اور امدادی کارکن جائے وقوعہ پر پہنچ گئے، امدادی کام جاری تھا کہ قریبی کار میں موجود ایک اور خود کش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا،جس سے زیادہ نقصان ہوا۔ ان دونوں دھماکوں میں مجموعی طور پر 84افراد ہلاک اور 100سے زائد زخمی ہوگئے۔ اس سے قبل باچا خان چوک پر ایف سی کی چیک پوسٹ کے قریب بم دھماکے میں 3 اہلکاروں اور بچے سمیت 12 افراد جاں بحق اور سے 40زیادہ افراد زخمی ہوئے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 20 سے 25 کلو گرام بارودی مواد استعمال اور ٹائم ڈیوائس کے ذریعے دھماکا کیا گیا، ریموٹ کنٹرول بم گاڑی کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔دریں اثناء کوئٹہ میں امن وامان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر ایف سی کی مزید نفری طلب اورفوج کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ یہ بات سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے جیو نیوز کو بتایا کہ کوئٹہ میں نماز جمعہ اور علمدار روڈ دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ کے موقع امن وامان کیلئے ایف سی کی آٹھ پلاٹون طلب کرلی گئیں۔صوبائی حکومت نے کوئٹہ میں آج کیلئے فوج کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے بتایا کہ ایف سی کی طلب کی گئی نفری شہر میں حساس مقامات پر تعینات کی جائے گی۔

کوئٹہ: 2 دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 84 ہوگئی

کوئٹہ … علمدار روڈ پر 2 دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 84 ہوگئی جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق دھماکوں کے مزید 3 زخمی چل بسے جس کے بعد ہلاکتوں کے مجموعی تعداد 84 ہوگئی، اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں کی حالت بدستور تشویش ناک ہے۔ دھماکے میں نجی ٹی وی کے کیمرا مین عمران شیخ جاں بحق ہوگئے جبکہ سیٹ لائٹ انجینئربھی زخمی ہو ئے۔ واقعے میں جیو ٹی وی کی او بی وین بھی شدید متاثر ہو ئی اور اس کی ونڈ اسکرین مکمل طور پر ٹوٹ گئی اور اندر بیٹھے ایک کیمرہ مین بھی زخمی ہو گئے۔ پہلا دھماکا کوئٹہ کی اہم اور مصروف شاہراہ علم دارروڈکے قریب رحمت اللہ چوک پرہواجس کی کوریج کے لئے جوں ہی میڈیاٹیم پہنچی دوسرا دھماکا ہو گیا اور میڈیا ٹیم دھماکے کی زدمیں آگئی۔علمدارروڈپرپہنچنے والی میڈیاٹیم کے کئی نمائند ے دوسرے دھماکے میں ہی زخمی ہوئے۔بتایا جاتا ہے کہ پہلا دھماکا خود کش تھا۔ دوسری طرف سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکوں میں ڈی ایس پی اورایس ایچ اوسمیت9اہلکارجاں بحق ہوئے، دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں میں سے 62افراد کی لاشیں سی ایم ایچ،10 سول اسپتال اور9 دیگر اسپتال منتقل کی گئی ہیں۔