Thursday 3 October 2013

ایبٹ آباد کے نواحی علاقوں دھمتوڑ اور مانگل میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے وا لے افراد کے ٹھکا نے مو جود ہو نے کی اطلاعات, پولیس آپریشن تین دن سے جا ری

ایبٹ آباد ( ایبٹ نیوز) ایبٹ آباد کے علا قے نکہ پا نی ما نگل میں دہشتگردی کے مقدمے میں مطلوب قاری ثا قب کی مو جو دگی کی اطلا ع پر پو لیس نے رات ایک بجے چھا پہ ما را۔ملزمان نے پو لیس پا رٹی کو دیکھتے ہی فا ئرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایس پی ہیڈ کوارٹر فیصل بختیار اور ڈی ایس پی سر کل میر پور حافظ جانس زخمی ہو گئے۔کا رروا ئی کے دوران گھر سے اعجاز نا می شخص کو اسلحے سمیت گرفتار کر لیا گیا جبکہ قا ری ثاقب فائرنگ کر تا ہوا فرار ہو گیا۔پو لیس کے مطا بق فرار ہو تے وقت قا ری ثا قب سے ایک تھیلا گرا جس میں سے چار ہینڈ گرینیڈ بر آمد ہو ئے۔ایبٹ آباد کے نواحی علاقوں دھمتوڑ اور مانگل میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے وا لے افراد کے ٹھکا نے مو جود ہو نے کی اطلاعات پر پولیس کا آپریشن گذشتہ تین دن سے جا ری ہے۔ شہر و گرد نواح میں خوف ہراس پھیل گیا شہری پریشان ہو گئے پولیس نے منگل کی شب سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے جس میں اب تک تین افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے ان مبینہ دہشت گردوں سے خودکش جیکٹوں راکٹ لانچروں دستی بموں سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ بر آمد کیا گیا ہے ۔گرفتار ملزمان میں اشرف اور فاروق کو منگل کی شب مانگل اور دھمتوڑ سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ شب کو مانگل میں آپریشن کے نتیجہ میں صرف ایک شخص اعجاز گرفتار ہو سکا ہے منگل سے جمعرات تک ہونے والے آپریشنوں میں پولیس کے نو جوان زخمی ہو چکے ہیں جن میں منگل کے روز دھمتوڑ میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایس ایچ او فداء خان زخمی ہو ئے ہیں ۔جمعرات کو اس حوا لے سے ایبٹ آبد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے ایس پی فیصل مختار اور ڈی ایس پی حافظ جانس نے بتا یا کہ نکہ پانی میں گھر پر چھا پہ قاری ثاقب کی مو جود گی کی اطلاع پر ما را گیا مگر وہ موقع سے فرار ہو گیا۔پو لیس کے مطا بق گرفتار ہو نے وا لے اعجاز کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔شتہ روز ہونے والے آپریشن میں ایس پی فیصل مختار ،ڈی ایس پی حافظ جانس ،سب انسپکٹر عبدالقیوم سمیت حساس ادارے کے اہلکار بھی شامل ہیں جن کو طبی امداد کیلئے کمپلیکس اور سی ایم ایچ منتقل کیا گیا جہاں سے تمام کو طبی امداد دیکر فارغ کر دیا گیا ہے ۔ ۔پولیس نے بہت سے حقائق کو پوشیدہ رکھا ہوا ہے جن کی معلومات میڈیا کو رپورٹنگ کے دوران مل رہی ہے شہر اور گرد و نواح سے درجن سے زائد افراد لا پتہ ہو چکے ہیں جن کو گھروں سے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد ساتھ لے گئے ۔پولیس حافظ ثاقب کو دہشت گردوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دے رہی ہے ۔حافظ ثاقب منگل کو دھمتوڑ اور جمعرات کو مانگل سے پولیس کی بھاری کا حصار توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو چکا ہے ۔دہشت گردوں کا پولیس حصار توڑ کر دو بار فرار ہونا پولیس کیلئے لحمہ فکریہ اور شہریوں کی جان و مال کیلئے بڑا خطرہ بن چکا ہے ۔گزشتہ روز پریس کلب ایبٹ آباد میں ایس پی فیصل مختار اور ڈی ایس پی حافظ جانس نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے جمعرات کے روز مانگل میں ہونے والے آپریشن سے متعلق میڈیا کو اگاہ کیا مگر جو سوالات میڈیا نے دوران پریس کانفرنس اٹھائے ان سوالوں کے ٹھوس جوابات نہیں مل سکے ہیں ۔

طالبان تربیت کے دوران خودکش بمباروں سے جنسی زیادتی کرتے ہیں، قومی نظامت برائے سلامتی

پاکستان اور افغانستان میں ڈاکٹروں اور سرگرم کارکنوں نے طبی لحاظ سے تصدیق کی ہے کہ اس طرح کی زیادتیوں کا ارتکاب ہوا ہے۔

ضلع بنوں کے خلیفہ گل نواز ٹیچنگ اسپتال کے ڈاکٹر محمد ہاشم نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے کم از کم پانچ نو عمر لڑکوں کا طبی معائنہ کیا ہے جو جنوبی وزیرستان میں طالبان کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار ہوئے تھے۔

ہاشم نے کہا کہ یہ لڑکے طالبان کی تحویل سے فرار ہو گئے تھے اور انہوں نے حکام کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے انہیں جنسی درندگی کا نشانہ بنایا تھا۔ خیبر میڈیکل کالج پشاور کے شعبہ فارنزک سائنس کے استاد مصطفٰی گل نے بھی ان نو عمر لڑکوں کے ساتھ کام کیا ہے جو طالبان کی زیادتی کا نشانہ بنے تھے۔

گل نے سینٹرل ایشیا آن لائن کو بتایا کہ ہمارے پاس یکم جنوری سے اب تک 27 ایسے کیس آئے ہیں جن میں نو عمر لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا کہ آیا پکڑے جانے پر عسکریت پسندوں کو جنسی زیادتی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسپیشل برانچ کے ایک پولیس افسر خالد خان نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ عسکریت پسند اکثر غریب بچوں کو اغوا کر لیتے ہیں اور پھر انہیں اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں طالبان کے تربیتی مراکز سے فرار ہونے والے متعدد لڑکوں نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور ان کے والدین اس سلسلے میں کچھ نہ کر سکے۔

تاہم لڑکوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والوں میں محض طالبان عسکریت پسند ہی شامل نہیں۔ خان نے بتایا کہ بعض علماء کو مساجد میں اپنے شاگردوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور کی ایک مسجد میں ہم نے ایک مقامی پیش امام کے خلاف مقدمہ درج کیا جو قرآن حفظ کرنے والے ایک بچے کے ساتھ جنسی فعل میں ملوث تھا۔

http://centralasiaonline.com/ur/articles/caii/features/pakistan/main/2013/10/03/feature-01

 

Wednesday 2 October 2013

ایبٹ آباد سے بھاری مقدار میں دھماکا خیز مواد برآمد


ایبٹ آباد: خود کش جیکٹوں سمیت بھا ری مقدار میں دھما کا خیز مواد برآمد, کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی دو افراد گرفتار


ایبٹ آباد کے علا قے مانگل میں پو لیس نے کا رروا ئی کر تے ہو ئے خود کش جیکٹوں سمیت بھا ری مقدار میں دھما کا خیز مواد برآمد کر کے دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔منگل کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں ڈی آئی جی ہزا رہ نے بتا یا کہ چند دن قبل انہوں نے ایک موٹر سا ئیکل کو مشکوک سمجھ کر اس کی تلاشی لینا چاہی لیکن اس پر سوار افراد موٹر سائیکل چھوڑ کر فائرنگ کر تے ہو ئے فرار ہو گئے۔پو لیس کو موٹر سا ئیکل پر ایک بو ری ملی جس میں خود کش جیکٹس اور دیگر اشیا تھیں۔بعد ازاں خفیہ انکوائری کا سلسلہ تیز کیا گیا اور دھمتوڑ سے فا روق نا می شخص کو حراست میں لیا گیا۔دوران تفتیش ملزم کی نشان دہی پرمانگل میں اشرف نامی شخص کے گھر چھا پہ ما ر کر صحن میں دبا بھا ری مقدار میں دھما کا خیز مواد قبضے میں لے لیا۔پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جن کے دیگر ساتھیوں تک پہنچنے کے لیے کاروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔