Saturday, 16 November 2013

راولپنڈی میں کشیدگی برقرار، وقفے کے بعد پھر کرفیو نافذ

راولپنڈی…راولپنڈی میں جمعے کی کشیدگی کے بعد لگائے گئے کرفیو میں رات نرمی کی گئی۔ جس کے بعد آج رات 12 بجے تک کے لیے پھر کرفیو لگا دیا گیا۔شہر میں موبائل فون سروس غیر معینہ مدت کے لیے معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اسلام آباد میں بھی آج دوپہر دو بجے تک موبائل سگنل بند رہیں گے۔جمعے کی رات 12 بجے سے لگے کرفیو میں رات ساڑھے نو بجے ساڑھے تین گھنٹے کے لیے نرمی کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس دوران شہریوں نے کھانے پینے کے سامان سمیت ضروری اشیا کی خریداری کی۔ مختلف بازاروں میں اشیائے خوردونوش کی قلت کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ جہاں تمام اشیا موجود تھیں، وہاں ان کی قیمتیں بڑھی ہوئی نظر آئیں۔ آلو 100 روپے کلو، آٹے کا20 کلو والا تھیلا 1200 روپے تک فروخت کیا گیا جب کہ ایک انڈا 20 سے 25 روپے تک فروخت کیا گیا۔ کرفیو کا وقت ختم ہونے پر شہری واپس اپنے گھروں میں چلے گئے۔ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر کے مطابق شہر میں نافذ کرفیومیں رات 12بجے تک توسیع کر دی گئی ہے۔ ڈی سی او کا کہنا ہے کہ شہرمیں دفعہ144نافذہے، 4سے زائدافراد اکھٹے دیکھے گئے تو کارروائی کی جائے۔ راولپنڈی میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری بھی بدستور بند ہے۔شہر میں موبائل فون سروس بھی غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی حفاظتی اقدامات کے تحت آج دو پہر دو بجے تک موبائل سگنل بند رکھے جائیں گے اور اس بارے میں سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے، اس سے پہلے ہفتے کو راول پنڈی میں کرفیو کے دوران شہر کے داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا تھا،ایئر پورٹ، ریلوے اسٹیشن اور بس اڈوں پر آنے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، موبائل فون سروس بند رہنے سے بھی شہری عزیز و اقارب کی خیریت کے بارے میں فکر مند رہے۔اس دوران شہر میں فوج اور رینجرز کے جوانوں کی پٹرولنگ جاری رہی،اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بھی شہر کی فضائی نگرانی کی جاتی رہی۔

Thursday, 3 October 2013

ایبٹ آباد کے نواحی علاقوں دھمتوڑ اور مانگل میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے وا لے افراد کے ٹھکا نے مو جود ہو نے کی اطلاعات, پولیس آپریشن تین دن سے جا ری

ایبٹ آباد ( ایبٹ نیوز) ایبٹ آباد کے علا قے نکہ پا نی ما نگل میں دہشتگردی کے مقدمے میں مطلوب قاری ثا قب کی مو جو دگی کی اطلا ع پر پو لیس نے رات ایک بجے چھا پہ ما را۔ملزمان نے پو لیس پا رٹی کو دیکھتے ہی فا ئرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایس پی ہیڈ کوارٹر فیصل بختیار اور ڈی ایس پی سر کل میر پور حافظ جانس زخمی ہو گئے۔کا رروا ئی کے دوران گھر سے اعجاز نا می شخص کو اسلحے سمیت گرفتار کر لیا گیا جبکہ قا ری ثاقب فائرنگ کر تا ہوا فرار ہو گیا۔پو لیس کے مطا بق فرار ہو تے وقت قا ری ثا قب سے ایک تھیلا گرا جس میں سے چار ہینڈ گرینیڈ بر آمد ہو ئے۔ایبٹ آباد کے نواحی علاقوں دھمتوڑ اور مانگل میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے وا لے افراد کے ٹھکا نے مو جود ہو نے کی اطلاعات پر پولیس کا آپریشن گذشتہ تین دن سے جا ری ہے۔ شہر و گرد نواح میں خوف ہراس پھیل گیا شہری پریشان ہو گئے پولیس نے منگل کی شب سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے جس میں اب تک تین افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے ان مبینہ دہشت گردوں سے خودکش جیکٹوں راکٹ لانچروں دستی بموں سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ بر آمد کیا گیا ہے ۔گرفتار ملزمان میں اشرف اور فاروق کو منگل کی شب مانگل اور دھمتوڑ سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ شب کو مانگل میں آپریشن کے نتیجہ میں صرف ایک شخص اعجاز گرفتار ہو سکا ہے منگل سے جمعرات تک ہونے والے آپریشنوں میں پولیس کے نو جوان زخمی ہو چکے ہیں جن میں منگل کے روز دھمتوڑ میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایس ایچ او فداء خان زخمی ہو ئے ہیں ۔جمعرات کو اس حوا لے سے ایبٹ آبد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے ایس پی فیصل مختار اور ڈی ایس پی حافظ جانس نے بتا یا کہ نکہ پانی میں گھر پر چھا پہ قاری ثاقب کی مو جود گی کی اطلاع پر ما را گیا مگر وہ موقع سے فرار ہو گیا۔پو لیس کے مطا بق گرفتار ہو نے وا لے اعجاز کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔شتہ روز ہونے والے آپریشن میں ایس پی فیصل مختار ،ڈی ایس پی حافظ جانس ،سب انسپکٹر عبدالقیوم سمیت حساس ادارے کے اہلکار بھی شامل ہیں جن کو طبی امداد کیلئے کمپلیکس اور سی ایم ایچ منتقل کیا گیا جہاں سے تمام کو طبی امداد دیکر فارغ کر دیا گیا ہے ۔ ۔پولیس نے بہت سے حقائق کو پوشیدہ رکھا ہوا ہے جن کی معلومات میڈیا کو رپورٹنگ کے دوران مل رہی ہے شہر اور گرد و نواح سے درجن سے زائد افراد لا پتہ ہو چکے ہیں جن کو گھروں سے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد ساتھ لے گئے ۔پولیس حافظ ثاقب کو دہشت گردوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دے رہی ہے ۔حافظ ثاقب منگل کو دھمتوڑ اور جمعرات کو مانگل سے پولیس کی بھاری کا حصار توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو چکا ہے ۔دہشت گردوں کا پولیس حصار توڑ کر دو بار فرار ہونا پولیس کیلئے لحمہ فکریہ اور شہریوں کی جان و مال کیلئے بڑا خطرہ بن چکا ہے ۔گزشتہ روز پریس کلب ایبٹ آباد میں ایس پی فیصل مختار اور ڈی ایس پی حافظ جانس نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے جمعرات کے روز مانگل میں ہونے والے آپریشن سے متعلق میڈیا کو اگاہ کیا مگر جو سوالات میڈیا نے دوران پریس کانفرنس اٹھائے ان سوالوں کے ٹھوس جوابات نہیں مل سکے ہیں ۔

طالبان تربیت کے دوران خودکش بمباروں سے جنسی زیادتی کرتے ہیں، قومی نظامت برائے سلامتی

پاکستان اور افغانستان میں ڈاکٹروں اور سرگرم کارکنوں نے طبی لحاظ سے تصدیق کی ہے کہ اس طرح کی زیادتیوں کا ارتکاب ہوا ہے۔

ضلع بنوں کے خلیفہ گل نواز ٹیچنگ اسپتال کے ڈاکٹر محمد ہاشم نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے کم از کم پانچ نو عمر لڑکوں کا طبی معائنہ کیا ہے جو جنوبی وزیرستان میں طالبان کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار ہوئے تھے۔

ہاشم نے کہا کہ یہ لڑکے طالبان کی تحویل سے فرار ہو گئے تھے اور انہوں نے حکام کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے انہیں جنسی درندگی کا نشانہ بنایا تھا۔ خیبر میڈیکل کالج پشاور کے شعبہ فارنزک سائنس کے استاد مصطفٰی گل نے بھی ان نو عمر لڑکوں کے ساتھ کام کیا ہے جو طالبان کی زیادتی کا نشانہ بنے تھے۔

گل نے سینٹرل ایشیا آن لائن کو بتایا کہ ہمارے پاس یکم جنوری سے اب تک 27 ایسے کیس آئے ہیں جن میں نو عمر لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا کہ آیا پکڑے جانے پر عسکریت پسندوں کو جنسی زیادتی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسپیشل برانچ کے ایک پولیس افسر خالد خان نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ عسکریت پسند اکثر غریب بچوں کو اغوا کر لیتے ہیں اور پھر انہیں اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں طالبان کے تربیتی مراکز سے فرار ہونے والے متعدد لڑکوں نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور ان کے والدین اس سلسلے میں کچھ نہ کر سکے۔

تاہم لڑکوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والوں میں محض طالبان عسکریت پسند ہی شامل نہیں۔ خان نے بتایا کہ بعض علماء کو مساجد میں اپنے شاگردوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور کی ایک مسجد میں ہم نے ایک مقامی پیش امام کے خلاف مقدمہ درج کیا جو قرآن حفظ کرنے والے ایک بچے کے ساتھ جنسی فعل میں ملوث تھا۔

http://centralasiaonline.com/ur/articles/caii/features/pakistan/main/2013/10/03/feature-01

 

Wednesday, 2 October 2013

ایبٹ آباد سے بھاری مقدار میں دھماکا خیز مواد برآمد


ایبٹ آباد: خود کش جیکٹوں سمیت بھا ری مقدار میں دھما کا خیز مواد برآمد, کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی دو افراد گرفتار


ایبٹ آباد کے علا قے مانگل میں پو لیس نے کا رروا ئی کر تے ہو ئے خود کش جیکٹوں سمیت بھا ری مقدار میں دھما کا خیز مواد برآمد کر کے دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔منگل کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں ڈی آئی جی ہزا رہ نے بتا یا کہ چند دن قبل انہوں نے ایک موٹر سا ئیکل کو مشکوک سمجھ کر اس کی تلاشی لینا چاہی لیکن اس پر سوار افراد موٹر سائیکل چھوڑ کر فائرنگ کر تے ہو ئے فرار ہو گئے۔پو لیس کو موٹر سا ئیکل پر ایک بو ری ملی جس میں خود کش جیکٹس اور دیگر اشیا تھیں۔بعد ازاں خفیہ انکوائری کا سلسلہ تیز کیا گیا اور دھمتوڑ سے فا روق نا می شخص کو حراست میں لیا گیا۔دوران تفتیش ملزم کی نشان دہی پرمانگل میں اشرف نامی شخص کے گھر چھا پہ ما ر کر صحن میں دبا بھا ری مقدار میں دھما کا خیز مواد قبضے میں لے لیا۔پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جن کے دیگر ساتھیوں تک پہنچنے کے لیے کاروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔

Tuesday, 24 September 2013

آواران میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد10ہوگئی

کوئٹہ…ضلع آواران میں زلزلے کے بعد مکانات کے ملبے تلے دبی مزید 8 لاشیں نکال لی گئیں، جس کے بعد آوارن میں ہلاکتوں کی تعداد10ہوگئی ۔۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے مطابق زلزلے کے بعد ضلع آواران میں کئی کچے مکانات کونقصان پہنچا ہے، زلزلے سے مواصلاتی نظام شدیدمتاثر ہوا ۔ علاقے میں ریسکیو ٹیمیں امدادی کام میں مصروف ہیں۔زلزلے سے گرنے والے مکانات میں مزید افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ ڈپٹی کمشنر گوادر کے مطابق گوادر کی تحصیل پسنی میں زلزلے سے کچے مکانات گرنے کی اطلاع ہے۔ ادھر مستونگ، قلات، سوراب، پنجگور، جعفر آباد اور نصیر آباد میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

جنوبی پاکستان میں7.7 شدت کازلزلہ،2جاں بحق،متعدد مکانات منہدم

کراچی…پاکستان کے جنوبی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں،جس کے نتیجہ میں2افراد جاں بحق ہو گئے ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی۔ شام 4 بج کر29 منٹ پر محسوس کئے جانے والے زلزلے کے جھٹکوں کا مرکز زیر زمین 23کلو میٹر گہرائی میں بلوچستان کے علاقے دالبندین سے145 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔زلزلے سے خوفزدہ لوگ ورد کرتے ہو ئے دفاتر اور گھروں سے باہر آگئے۔ جن علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ان میں کراچی،حیدر آباد ،لاڑکانہ ،سکھر،نواب شاہ، ٹھٹھہ، خیرپور ، ٹنڈو محمد خان،پڈعیدن،ہنگورجہ، رسول آبادجبکہ بلوچستان کے علاقے تربت ،گوادر ،کوئٹہ ،سبی ،دالبندین،مستونگ،قلات،سوراب،پنجگور،جعفر آباد اور نصیر آبادخضداراوراس سے ملحقہ علاقے شامل ہیں ۔ امریکی جیو لوجکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7.8 تھی، جبکہ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس بھی آئے جس کی شدت 5.9تھی ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آواران کے مطابق آواران کے علاقے لباج میں زلزلے کے جھٹکوں سے کچے مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور متعدد مکانات منہدم ہو گئے ہیں، منہدم مکانات سے2افراد کی لاشیں او ر 8زخمیوں کو نکال کر طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کر دیا ہے جبکہ مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے،علاقے میں امدادی کاروئیاں جا ری ہیں۔ آواران میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

حکومت بلوچستان نے آواران میں ایمرجنسی نافذ کر دی

کوئٹہ…وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی کارروائیاں شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہو ئے ضلع آواران میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔زلزلے سے متاثر ہونے والے ضلع آواران کا علاقہ لباج سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور متعدد مکانات گر گئے ہیں جس میں دب کر2افراد جاں بحق اور8افراد زخمی ہو گئے جبکہ مزید لوگوں کے ملبے تلے دب جانے کا خدشہ ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔

آواران :زلزلے سے مکانات تلے دب کر دو افراد ہلاک

کوئٹہ…ضلع آواران میں کچے مکانات گر نے سے ملبے تلے دب کر دو افراد ہلاک ہوگئے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے مطابق زلزلے کے بعد ضلع آواران میں کئی کچے مکانات کونقصان پہنچا ہے، ایک مکان کے ملبے سے دو لاشیں نکالی گئیں ہیں جبکہ مواصلاتی نظام شدیدمتاثر ہوا ۔ علاقے میں ریسکیو ٹیمیں امدادی کام میں مصروف ہیں۔زلزلے سے گرنے والے مکانات میں مزید افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ ڈپٹی کمشنر گوادر کے مطابق گوادر کی تحصیل پسنی میں زلزلے سے کچے مکانات گرنے کی اطلاع ہے۔ ادھر مستونگ، قلات، سوراب، پنجگور، جعفر آباد اور نصیر آباد میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

Sunday, 22 September 2013

پشاور میں کوہاٹی گیٹ کے سامنے گرجا گھر میں خودکش دھماکھ, 50 ہلاک 70زخمی.

پشاور…پشاور میں کوہاٹی گیٹ کے سامنے گرجا گھر میں خودکش دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد50تک پہنچ گئی ہے،70زخمیوں میں اب کئی افراد کی حالت نازک ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔صدر،وزیر اعظم سمیت سیاسی اور ،مذہبی راہنماؤں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔خود کش دھماکے کے خلاف کونسل برائے عالمی مذاہب کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے،کونسل برائے عالمی مذاہب کے مطابق تمام مشنری اسکول اورکالج 3 دن بند رہیں گے۔کمشنر پشاور صاحب زادہ انیس نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہو ئے کہا ہے کہ جاں بحق افراد میں 4 بچے اور 4 خواتین بھی شامل ہیں،پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں25سے زائد لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ دیگر لاشیں دیگر اسپتالوں میں بھی منتقل کی گئیں۔کمشنر پشاور کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب لوگ گرجا گھرسے باہرنکلے تھے، ملنے والے شواہد سے حملہ خودکش معلوم ہوتا ہے،خودکش حملہ آورکے جسمانی اعضاء تحقیقاتی ٹیموں نے قبضے میں لے لئے ہیں جبکہ مزید شواہد کے لئے بم ڈسپوزل اسکواڈ دھماکے کی جگہ پر شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہے۔چرچ میں دھماکا ایک قومی سانحہ ہے ،ایس پی سٹی پولیس کا دھماکے کے حوالے سے کہنا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق2 دھماکے ہوئے ،مزید تحقیقات کی جارہی ہیں ،دھماکے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور ایک شدید زخمی ہوا جسے تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ایس پی سٹی پولیس نے لوگوں سے اپیل ہے کہ دھماکے کی جگہ خالی کردیں۔پاکستان چرچ پشاور کے قدیم ترین گرجا گھروں میں سے ایک ہے اور اتوار کے روز بڑی تعداد میں مسیحی برادری عبادت کیلئے گرجا گھرآتی ہے، جن کی تعداد سیکڑوں میں بتائی جارہی ہے۔