Friday 15 June 2012

سرکل بکوٹ تعلیمی ڈائری میٹرک سالانہ تنائج سرکل بکوٹ

سرکل بکوٹ تعلیمی ڈائری
میٹرک سالانہ تنائج سرکل بکوٹ
تحریر:۔ نوید اکرم عباسی
naveed.bakoti@gmail.com
0333-5417660
طالبات نمایاں رہیں، قدیم ترین تاریخی ہائی سکول بکوٹ EDEO کا مادر علمی سب سے پیچھے 9th کا نتیجہ 60 میں سے صرف 4پاس، 10thمیں 110 میں سے 61 پاس جبکہ گرلز ہائی سکول بکوٹ ناکافی سہولیات کے باوجود سر فہرست بارہ A گریڈ میں سے 8 گورنمنٹ گرلز ہائی سکول بکوٹ کے پاس، مجموعی طور پر سرکل بکوٹ میں اول مہرین گل 803 GGHS بیروٹ، اقصیٰ حسین عباسی 802 GGHS بکوٹ، عمران گوہر 796 GHS مجہوہاں، طالبات میں مہرین گل 803 اقصیٰ حسین 802، اقراء تبریز 792 جبکہ طلباء میں عمران گوہر 796مجہوہاں GHS ، محمد وسیم 760 بکوٹ GHS، بلال احمد 757 بیروٹ سرکل بکوٹ بھر میں اول دوئم سوئم رہے، سرکل بکوٹ کے سرکاری تعلیمی اداروں جن میں طلابات کیلئے کوہ مری ملکوٹ تا گڑھی حبیب اللہ، سلولہ چار سکول کے نتائج اس طرح رہے۔ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول اقصیٰ حسین 802 ، اقراء تبریز 792، حبیبہ ثانی عباسی 782 بیروٹ مہرین گل 803 ، سویرا ذوالفقار 721 شفق شوکت 690خانسپور ایوبیہ کرن امجد 743، نسیمہ بی بی +انیسہ مظہر 722، سیماء شوکت 718 سیالکوٹ گرلز سکول نیلم پری 783 ، سائرہ نذیر 755 ، سمیرا719، سکول کا نتیجہ 100% رہا دو بچیوں نے A گریڈ بکوٹ رزلٹ 93%رہا، 8طالبات نے Aگریڈ بیروٹ 59% ایک طالبہ نے A گریڈ لیا جبکہ خانسپور ایوبیہ سے ایک طالبہ نے A گریڈ لیا دوسری طرف سرکل بکوٹ کے بوائز ہائی سکولوں کے نتائج اس طرح رہے EDEO ظفر ارباب عباسی کے گاؤں کا وہ سکول جہاں سے سن سمیت لاتعداد نے فیض پایا اور ضلع کے قدیم ترین سکولوں میں اس کا شمار ہوتا ہے لاکھوں روپیہ خرچہ کے باوجود رزلٹ انتظامیہ منتخب عوامی نمائندوں کی بے حسی اور خواہشات کے مطابق انتہائی افسوسناک جماعت نہم میں 60 میں سے صرف 2 پاس 7% رزلٹ جبکہ میٹرک میں 110 میں سے 61 طلبا پاس اور صرف ایک طالب علم A گریڈ لے سکا باقی پاس ہونے والے بھی نام کے پاس ہی رہے۔بکوٹ ہائی سکول وسیم 760 وقاص 705، عبدالرشید عباسی 692بیروٹ بلال احمد 757، قاسم عباسی 735، توصیف 726 صرف ایک بچہ A گریڈ لے سکا رزلٹ 64% رہا۔ بوئی سے اویس علی شاہ 710، قمر ، عادل، اظہر 660 جبکہ مولیا سے عاقب جاوید 727، واصف وحید 691، تجمل ایاز 687 کوئی بچہ A گریڈ نہ لے سکا رزلٹ 84% رہا ۔ چمیالی سکول سے صداقت 709، غلام مرتضیٰ+دانش 671 یہاں سے بھی کوئی بچہ A گریڈ میں نہ جا سکا۔ دلولہ فہیم 616 ، میر تنویر 613، حمزہ 590 ، ہڈورا بانڈی ہائی سکول سے امبر عباسی704، الطاف 671، ماجد عزیز 651 کنتھیالی ہائی سکول سے حامد قریشی 751، اسد 748، صباء ارم 745، اس سکول کا نتیجہ 100% رہا، خانسپور ایوبیہ سے عامر فاروق 682، شاہ زیب 677، باسط نصیر 645یہاں سے بھی کوئی بچہ A گریڈ نہ لے سکا رزلٹ 68% رہا۔ نم سکول سے عذرا بی بی 735، ماریہ خورشید705، عرش 695، جبکہ اسی سے ملحقہ مجہوہاں سکول 100% نتائج کے ساتھ عمران گوہر 796، عادل 751، رمیز 741 جبکہ پٹن خورد سے راشد 687، نوید کیانی 677، محمد بالاج 626، سورجال سے مدیحہ سفیر 695، اقراء 662 ، سماویہ 661 کے ساتھ اول دوئم سوئم رہیں۔ ایبٹ آباد بورڈ میٹرک سالانہ نتائج کے یہ اعداد و شماردیکھ کر سرکل بکوٹ کی تعلیمی پسماندگی کا اندازہ ہوتا ہے وہاں ہی کئی گوہر نایاب بھی سامنے آتے ہیں جو ناکافی سہولیات، غربت اور مجبوری کے باوجود ان سرکاری تعلیمی اداروں میں جہاں حکومت کے لاکھوں کے خرچہ پر سیاسی عناصر کے آلہ کاروں کی موجودگی میں اپنا نام پیدا کرتے ہیں نامی گرامی سکولوں جہاں سرکاری فائلوں میں سٹاف کی تعداد نمایاں کام صفر جبکہ دوسری طرف گرلز ہائی سکول بکوٹ کی مثال بھی موجود ہے جہاں ایک فرض شناس پرنسپل محترمہ صبحیہ خاتون جو اب اس سکول سے تبدیل کر دی گئیں ان کی محنت کی وجہ سے صرف 6 مقامی استانیوں اور ایک پرائیویٹ عارضی سائنس ٹیچر سلمیٰ فاضل کے بل بوتے پر ایک سال میں اس سکول کو ضلع کے نمایاں سکولوں میں شمار کروا دیا جس پر آج بھی طالبات والدین ان کی اس خدمت پر ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ EDEO، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ظفر ارباب عباسی جن کا یہ گاؤں اور بکوٹ ہائی سکول جہاں سے انہوں نے تعلیم پائی اس پر نگاہ کرم کریں اور سرکل بکوٹ کے سکولوں میں سٹاف مہیا کر کے ان کی نگرانی بھی کریں توکوئی وجہ نہیں کہ اس خطہ سے کئی ظفر ارباب ‘ فہیم عباسی‘ آمین داد عباسی ‘ ڈاکٹر ظفیر حسین ‘ حسیب عباسی ایڈوکیٹ جیسی شخصیات ہر میدان میں سامنے نہ آئیں یہ سب حضرات سرکل بکوٹ کے انہی سرکاری تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہوئے اور آج ضلع بھر میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں جبکہ ایک منظم سامش کے تحت سرکل بکوٹ اور خصوصاً بکوٹ کے عوام کو تعلیمی میدان میں سرکاری سطح پر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس کے باوجود اس زر خیز مٹی سے ان حالات میں بھی کئی گوہر نایاب نکھر کر سامنے آ رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام علاقہ بھی اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کیلئے خاموشی کا روزہ توڑ دیں اور اساتذہ کی مشاورت سے تعلیمی مسائل کے حل کیلئے سرکاری اہلکاروں کو مجبور کریں اور عوامی نمائندوں کو بھی مجبور کریں کہ وہ ان مسائل کے حل کیلئے کوششیں کریں بصورت دیگر ان کے بچے اعلیٰ سکولوں میں اور غرباء کے بچے ٹاٹ اور پتھر سے بھی محروم اپنی مٹی سے وابسطہ رہ کر محنت تو کریں گے مگر ۔۔۔۔۔۔۔؟اللہ پاک سب کو توفیق دے کہ وہ اس خطے کی خدمت کر سکیں (آمین )

0 comments:

Post a Comment