Sunday, 28 April 2013

NA 127 waheed Alim Khan


موٹروے کی حقیقت۔ موٹروے دراصل کس نے بنائی؟ نون لیگ جو دعوے کرتی ہے کیا وہ واقعی سچ ہیں؟ حقیقت جانئیے




میں باغی ھوں میں باغی ھوں - میں مرنے سے کب ڈرتی ھوں

میں باغی ھوں میں باغی ھوں - میں مرنے سے کب ڈرتی ھوں
میں باغی ھوں میں باغی ھوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

اس دور کے رسم رواجوں سے
ان تختوں سے ان تاجوں سے
جو ظلم کی کوکھ سے جنتے ھیں
انسانی خون سے پلتے ہیں
جو نفرت کی بنیادیں ہیں
اور خونی کھیت کی کھادیں ھیں

میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

وہ جن کے ہونٹ کی جنبش سے
وہ جن کی آنکھ کی لرزش سے
قانون بدلتے رہتے ہیں
اور مجرم پلتے رہتے ہیں
ان چوروں کے سرداروں سے
انصاف کے پہرے داروں سے

میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

جو عورت کو نچواتے ھیں
بازار کی جنس بناتے ھیں
پھر اس کی عصمت کے غم میں
تحریکیں بھی چلواتے ھیں
ان ظالم اور بدکاروں سے
بازار کے ان معماروں سے

میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

جو قوم کے غم میں روتے ھیں
اور قوم کی دولت ڈھوتے ھیں
وہ محلوں میں جو رہتے ھیں
اور بات غریب کی کہتے ھیں
ان دھوکے باز لٹیروں سے
سرداروں سے وڈیروں سے

میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

مذہب کے جو بیوپاری ھیں
وہ سب سے بڑی بیماری ھیں
وہ جن کے سوا سب کافر ھیں
جو دین کا حرفِ آخر ھیں
ان جھوٹے اور مکاروں سے
مذہب کے ٹھیکیداروں سے

میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

جہاں سانسوں پر تعزیریں ھیں
جہاں بگڑی ہوئی تقدیریں ھیں
ذاتوں کے گورکھ دھندے ھیں
جہاں نفرت کے یہ پھندے ھیں
سوچوں کی ایسی پستی سے
اس ظلم کی گندی بستی سے

میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

میرے ہاتھ میں حق کا جھنڈا ہے
میرے سر پر ظلم کا پھندا ہے
میں مرنے سے کب ڈرتی ھوں
میں موت کی خاطر زندہ ھوں
میرے خون کا سورج چمکے گا
تو بچہ بچہ بولے گا

میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں
میں باغی ھوں ، میں باغی ھوں