Monday, 8 October 2012
زلزلہ کی ساتویں برسی اربوں روپے کی امداد ملنے کے باوجودعدم توجہی کے باعث ,متاثرین آج بھی کمسپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں
ایبٹ آباد(اے پی پی، آئی این بی) اکتوبر 2005 کے تباہ کن زلزلہ سے متاثر ہونے والے ہزارہ کے4 اضلاع میں زلزلہ کی ساتویں برسی( آج )منائی جارہی ہے،متاثرہ اضلاع میں ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹگرام اورکوہستان شامل ہیں-تباہ کن زلزلہ کے بعد حکومت کی طرف سے(متاثرین زلزلہ کی بحالی اورتعمیر نو) کیلئے قائم ادارہ ایراکے ذمہ داروں نے یہاں صحافیوں کو بتایا کہ ضلع ایبٹ آباد میں زلزلہ کے دوران 579 سکولوں کی عمارتیں متاثر ہوئیں جن میں سے 268سکولوں کی عمارتیں تعمیر ہوچکی ہیں جبکہ30 سکولوں کی عمارتیں زیرتکمیل ہیں۔طبی مراکزکی 24سکیموں میں سے 1 تا25فیصد 1 سکیم، 26 تا 50فیصد 4سکیمیں،51تا75فیصدتین سکیمیں76تا95فیصد 4 سکیمیں جبکہ 8سکیمیں سو فیصد مکمل ہوچکی ہیں۔ایرا کے مطابق ضلع ایبٹ آباد میں تعمیر نوکاایک منصوبہ مکمل ہوا ہے،ضلع ایبٹ آباد میں ایرا نے1017سکیمیں،ڈؤنرز نے129جبکہ سپانسرز نے86سکیمیں مکمل کرنی تھیں،ایرا نے632،ڈونرز نے117جبکہ سپانسرز نے79سکیمیں مکمل کرلیں ہیں ۔ایرا کی360ڈونرز کی12جبکہ سپانسرز کی 6سکیمیں تکمیل کی مراحل میں ہیں اس طرح 378سکیمیں تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ ایرا کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ضلع بٹگراممیں ایرا نے ضلع میں زلزلہ سے متاثرہ595،ڈونزر نے200جبکہ سپانسرز نے 517سکیمں مکمل کرنی تھی اس طرح ٹوٹل1314سکیمیوں کی تعمیر نوکرنی تھی جن میں سے ایرا نے284،ڈونرز نے 146جبکہ سپانسرز نے 501سکیمیں مکمل کرلی ہیں اس طرح مکمل ہونے والی ٹوٹل سکیمیں931ہیں جبکہ ایرا کی 212،ڈونرز کی56جبکہ سپانسرز کی16سکیمیں زیرتکمیل ہیں۔ایرا کے مطابق ضلع مانسہرہ میں 1305مختلف سکیمیں ایرا ،97سپانسرزجبکہ 1301سکیمیں ڈونرز کے ذمہ تھیں ،ایرا نے 576،ڈونرز نے67،جبکہ سپانسرز نے1250سکیمیں مکمل کرلی ہیں ،ایرا کی 485،ڈونرز کی46سکیمیں تکمیل سے مراحل سے گزررہی ہیں ،ایرا کی 244،جبکہ ڈونرز اورسپانسرز کی 7,7سکیمیں ڈیزائنگ کے مراحل سے گزررہی ہیں،اس طرح ضلع مانسہرہ میں 2705مختلف سکیموں میں سے 1898مکمل، کا581زیرتکمیل جبکہ 251سکیمیں تکمیل سے مراحل سے گزررہی ہیں۔ایرا کے مطابق ضلع کو ہستان میں ایرا نے755مختلف سکیمیں ،سپانسر نے15جبکہ ڈونرز نے51سکیمیں مکمل کرنی تھیں ،اس طرح ضلع بٹگرام میں زلزلہ سے ٹوٹل821مختلف سکیمیں متاثر ہوئیں،ایرا نے227،ڈونرز نے6جبکہ سپانسر نے14 سکیمیں مکمل ،ایرا کی 185اورڈونزر کی 22سکیمیں زیرتکمیل ہیں جبکہ ایرا کی343،ڈونرز کی 21اورسپانسرز کی ایک سکیم تاحال ڈیزائنگ کے مراحل سے گزر ہی ہے۔ایرا کے ذمہ داروں کے مطابق فنڈز کی عدم دستابی کے باعث ٹھیکیداروں کے کروڑوں روپے ایرا کے ذمہ واجب الادا ہیں جس کے باعث ٹھیکیداروں نے تمام منصوبوں پر تعمیراتی کام روکا ہوا ہے،ایرا کے ذمہ داروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ادارے کو فوری طور پر فنڈز جاری کئے جائیں تاکہ ٹھیکداروں کو ادائیگی کرکے زیرتکمیل اورڈیزائنگ کے مراحل سے گزرنے والی سکیمیں جلد مکمل کی جاسکیں۔دوسری جانب ضلع مانسہرہ میں زلزلہ کی ساتویں برسی کے موقع پربھی بھی زلزلہ سے متاثرہ دو لاکھ بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ زلزلہ سے متعلق سروے رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2005ء کے زلزلہ سے جہاں ایک نسل معذور یا موت کی نیند سوئی ہے تو وہاں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد عدم توجہی کے باعث آج بھی کمسپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 1795 سکولوں کی تعمیر 7 سال کے عرصہ میں ممکن نہیں ہو سکی، اسی طرح 54 بی ایچ یوز بھی ابھی تعمیر نہیں ہوئیں، زلزلہ سے تباہ حال سڑکیں، سکول، ہسپتال اور دیگر کاموں کیلئے ملنے والے فنڈز دیگر کاموں پر خرچ ہونے کے باعث 6 اضلاع کے ٹھیکیداروں کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں جن سے ان علاقوں میں جاری تمام ترقیاتی کام بند ہو چکے ہیں، 7 سال کے عرصہ میں اربوں روپے کی امداد ملنے کے باوجود تعمیراتی کام بند ہونا لمحہ فکریہ ہے تاہم ان علاقوں کے ارکان اسمبلی کی عدم توجہی بھی واضح طورپر ظاہر ہو رہی ہے۔
Labels:
Hazara News,
manshra News
Saturday, 6 October 2012
بااثرخاندان کے طالب علم کا طالبہ پر تشددایبٹ کالج انتظامیہ نے بھی بے بسی ظاہرکردی
ایبٹ آباد ( HCP )بااثر خاندان کے طالب علم کا غریب خاندان کی
ساتھی طالبہ پر تشدد۔ بلیک میلنگ میں نہ آنے والے مشتعل طالب علم نے طالبہ
کو کلاس روم میں تھپڑ مارے اور شکایت پر بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
تین اساتذہ کے تحریری بیان پر پولیس تھانہ میرپور نے مقدمہ درج کر لیا۔
ایبٹ کامرس کالج کی انتظامیہ نے طالبہ کو کالج سے نکال دیا۔ مستقبل تباہ
ہونے کا خدشہ۔ ایبٹ کامرس کالج میں زیر تعلیم طالبہ (ف)جو کہ ایک غریب
خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور اس کی تعلیم کا خرچہ ایک متمول شخصیت برداشت
کررہی ہے کو گزشتہ دو سال سے ذھنی اذیت کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ طالبہ کے
مطابق اُسکو سوات سے تعلق رکھنے والے بلال نامی کلاس فیلو اُسکو گزشتہ دو
سال سے تنگ کررہا ہے۔ وہ اُس سے تعلقات استوار کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
طالبہ کے مطابق بلال نے آُسکو دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر وہ اُس سے تعلق
استوار نہیں کرئے گی تو وہ اُسکو پورے معاشرے میں بدنام کر دیا گا۔ طالبہ
کے مطابق وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور بلال اکثر اُس کو
دھمکیاں دیتا رہتا ہے کہ اگر اس نے اس کی بات نہ مانی تو وہ زبردستی کرئے
گا اور اُسکا خاندان بااثر ہے اور وہ غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور وہ
اس کا کچھ بھی نہیں کر سکے گا۔ طالبہ کے مطابق دو سال کے دوران وہ صرف اس
لےئے برداشت کرتی رہی کہ کہ کئیں اس کی تعلیم کا سلسلہ ختم نہ ہو جائے مگر
ان دو سالوں کے دوران اس نے ایک مرتبہ اس کو کلاس میں سر عام تھپڑ مارے جس
پر وہ ڈر کے مارے چپ رہی اور پھر دوبارہ اس کو چند روز قبل 28ستمبر کو کلاس
میں موجود استاد جہانگیر کے سامنے تھپڑ مارے جس پر وہ شکایت کے لئے کالج
پرنسپل میڈیم سدرہ کے پاس گی تو وہاں پر بلال نے اس کو بالوں سے پکڑ کر
گھسیٹا اور دیوا پر دے مارا جس سے وہ بے ہوش ہوگی تھی۔ طالبہ کے مطابق بلال
کی جانب سے کی جانے والی بلیک ملینگ پر اُس کے کالج انتظامیہ اور پرنسپل
کو بھی آگاہ کیا تھا مگر اُنھوں نے کوئی بھی ایکشن نہیں لیا ۔ طالبہ نے کہا
کہ وہ اب بھی چپ رہتی مگر اب اس کی تعلیم کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے اور وہ
اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتی ہے کیونکہ وہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں
کا آسہارا بن کر معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔ اس موقع پر
طالبہ نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ احکام، عدلیہ، انتظامیہ اور حکومت اُس کو
تحفظ فراہم کرئیں اور وہ ہر صورت میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتی جس
میں آُس کی مدد کی جائے۔ طالبہ کے مطابق اس وقت اُس کا باہر نکلنا بھی مشکل
ہو چکا ہے اور اُسکو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ پولیس تھانہ میرپور میں درج ایف
آئی آر علت نمبر 936میں بلال کے خلاف زیر دفعہ 354کے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق بلال کی بلیل میلنگ سے متعلق اُس نے ایبٹ کامرس کالج
کے ایم ڈی گلفام کو آگاہ رکھا تھا اور وقوعہ کے روز بلال نے اُسکو بالوں سے
پکڑ کر گھیسٹا اور روڈ تک اسی طرح گھیسٹتے ہوئے لایا ہے۔ پولیس تھانہ
میرپور ذرائع کے مطابق ملزم بلال کی گرفتاری کے لئے چھاپے جاری ہے تاہم
ملزم ابھی تک گرفتار عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔ دوسری جانب ایبٹ کالج آف
کامرس کی پرنسپل میڈیم سدرہ اور ایم ڈی گلفام رابطہ کرکے موقف لینے کی کوشش
کی گی مگر کالج میں موجود عملہ نے بتایا کہ وہ موجود نہیں ہے جس پر تحریری
پیغام چھوڑا گیا مگر رات گے تک کوئی بھی موقف نہیں مل سکا۔
Friday, 28 September 2012
کالعدم جماعت کے افراد جلائو گھیرائو کا پورا منصوبہ لے کر میدان میں اترے تھے: امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن
ایبٹ آباد ۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اور مدرسہ رسول اعظم (ص)
کے تحت بعد از نماز جمعہ مرکزی امامبارگاہ ایبٹ آباد سے پریس کلب تک لبیک
یامحمد مصطفی مارچ کیا گیا۔ جسے کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے سپوتاژ
کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ اطلاعات کے مطابق کالعدم جماعت نے سوچی سمجھی
سازش کے تحت آئی ایس او کے لبیک یامحمد مصطفی مارچ کو ناکام کرنے کی کوشش
کی۔ جس روٹ اور وقت کا انتخاب امامیہ ریلی کے شرکاء نے کیا تھا اسی روٹ اور
عین اسی وقت پر کالعدم جماعت کے چند غنڈے سپاہ صحابہ کے پرچم ہاتھوں میں
لئے شیعہ کافر شیعہ کافر کے نعرے لگاتے ہوئے امامیہ ریلی کے روبرو آگئے۔ اس
موقع پر علماء کرام نے معاملہ فہمی اور فراست کا ثبوت دیتے ہوئے کسی قسم
کے ٹکرائو سے گریز کیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق کالعدم جماعت کے افراد
جلائو گھیرائو کا پورا منصوبہ لے کر میدان میں اترے تھے تاکہ امامیہ ریلی
کو موردالزام ٹھہرایا جا سکے جسے علماء کرام کی قیادت میں امامیہ نوجوانوں
نے ناکام بنا دیا۔
Friday, 21 September 2012
توہین رسالت کو عالمی جرم قرار دیا جائے، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے گستاخانہ فلم کی اشاعت کو ایک
ناقابل معافی جرم قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ توہین
رسالت کو عالمی سطح پر جرم قرار دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں
کیلئے توہین رسالت ناقابل قبول ہے، یہ آزادی رائے کا مسئلہ نہیں بلکہ فساد
فی الارض کا مسئلہ ہے۔ اسلام آباد میں عشق رسول اللہ ۖ کانفرنس سے خطاب میں
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کا یہ مطلب نہیں کہ برگزیدہ ہستیوں
کو نشانہ بنایا جائے اور اسے شرپسند مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے۔ انہوں
نے کہا کہ آج دنیا مذہبی شدت پسندی کے خطرے سے دوچار ہے اور شدت پسندی کی
ایک وجہ دوسرے مذاہب کا احترام نہ ہونا بھی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شر پسند
عناصر نے کائنات کی سب سے عظیم ہستی کو نشانہ بنایا جسے دنیا کی کوئی طاقت
نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہولوکاسٹ کا ذکر نہیں ہونے دیا
جاتا مگر مسلمانوں کا احساس نہیں کیا جاتا۔ توہین رسالت کیخلاف پاکستان کا
ردعمل اس کا حق ہے اور دنیا کے ہرمذہب، عقیدے اور مقدس ہستی کا احترام
لازمی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد اسلامی ملک ہے جس نے
سرکاری سطح پر احتجاج کیا، یہی نہیں بلکہ صدر زرداری اقوام متحدہ کی جنرل
اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے۔ وزیر اعظم نے متنبہ کیا کہ اس سلسلے کو نہ
روکا گیا تو دنیا میں کسی ہستی کا احترام باقی نہیں رہیگا۔
Labels:
Hazara News,
Islamabad News
گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاج، مکمل شٹرڈان
پشاور: گستاخانہ فلم کے خلاف ملک بھر کے گلی کوچوں میں احتجاج جاری ہے۔
چھوٹے بڑے شہروں میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال اور ٹریفک کا پہیہ جام ہے جبکہ
عشق مصطفی سے سرشار لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ امریکا میں بننے والی
گستاخانہ فلم کے خلاف گزشتہ روز سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے اور
ریلیوں کا سلسلہ آج صبح دوبارہ شروع ہوگیا اور پوری قوم متحد ہو کر نبی
کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں سے نفرت کا
اظہار کر رہی ہے۔ اس موقعے پر سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے اور کاروباری
مراکز بند رہیں گے۔ سیاسی جماعتوں، مذہبی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے
احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی جس میں توہین آمیز فلم پر عوام کی جانب سے
احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔ یوم عشقِ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے
حوالے سے پٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز، سینما اور تھیٹر ہالز بھی بند
رہیں گے۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن پنجاب نے صوبے بھر میں مکمل ہڑتال کا
اعلان کر دیا ہے۔ ایئر پورٹس سمیت تمام سرکاری اور غیر سرکاری پمپس کو تیل
کی سپلائی بند رہے گی۔ کوئٹہ اور کراچی کے درمیان بس سروس معطل رہے گی۔
سیکیورٹی خدشات کے بنا پر پشاور ناصر باغ سے گورنر ہاوس اور امریکن قونصلیٹ
تک کے علاقے کو ریڈ زون قرار دیا گیا، اس علاقے میں اسلحہ اور ڈنڈے اٹھا
کر چلنے پر ممانعت ہوگی۔ پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں کی طرح اسلام آباد اور
پشاور میں بھی امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر
دیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد میں ریڈ زون فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
Labels:
Hazara news.,
Peshawar News
اسلام آباد: گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاج و جھڑپیں، 51 افراد زخمی، فوج طلب
اسلام آباد …
گستاخانہ فلم کے خلاف وفاقی دارالحکومت کا ریڈ زون کئی گھنٹے میدان جنگ بنا
رہا، جھڑپوں میں 46 پولیس اہلکار اور 5 مظاہرین زخمی ہو گئے جبکہ
سفارتخانوں کی حفاظت کیلئے فوج طلب کرنا پڑگئی۔ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ
مظاہرین میں کالعدم تنظیموں کے لوگ شامل تھے، معاملے کی جوڈیشل انکوائری
کرائی جائے گی۔ گستاخانہ فلم کے خلاف وفاقی حکومت نے جمعہ کو یوم عشق رسول
منانے کا اعلان تو کیا لیکن اس سے ایک دن پہلے راولپنڈی سے طلبہ نے ریلی
نکالی، مری روڈ پر ٹائر جلا کر سڑک بلاک کی اور احتجاج بھی کیا۔ پھر رخ کیا
وفاقی دارالحکومت کا اور یہ ریلی بلا روک ٹوک اسلام آباد میں داخل ہو گئی۔
مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے کارکن اور مزید طلبا بھی اس ریلی میں شامل
ہو تے گئے، ان سبھی مظاہرین کا ٹارگٹ تھا ڈپلومیٹک انکلیو، جہاں امریکا
اور دیگر ممالک کے سفارتخانے موجود ہیں۔ اسلام آباد انتظامیہ نے انہیں
روکنے کیلئے ریڈ زون کی شاہراہوں پر کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔
مظاہرین نے ان رکاوٹوں کو عبور کرکے ڈپلومیٹک انکلیو جانے کی کوشش کی تو
پولیس کے ساتھ تصادم ہوگیا جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شدید
شیلنگ کی اور بپھرے جلوس کے شرکاء نے جوابی پتھراوٴ کیا۔ پولیس نے مظاہرین
پر ربر کی گولیاں بھی چلائیں اور کئی افراد کو حراست میں لے لیا۔ مشتعل
مظاہرین نے پولیس اور رینجرز کی 2 چوکیاں اور 8 موٹر سائیکلیں نذر آتش
کردیں جب کہ فائیو اسٹار ہوٹل میں کھڑی کئی گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچایا۔
جھڑپوں کے دوران ایس ایچ او سمیت 46 پولیس اہلکار اور 5 مظاہرین بھی زخمی
ہو گئے۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اس ساری صورتحال کا ہیلے کاپٹرز کے
ذریعے جائزہ بھی لیتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین میں کالعدم تنظیموں
سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے لوگ تھے، معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی
جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ زون میں مظاہرہ کرنے والے افراد کی تعدد 18
سے 20 ہزار تھی جنہیں پنجاب سے لایا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت
کے کردار پر سیکریٹری داخلہ چیف سیکریٹری پنجاب سے بات کریں گے۔ مظاہرہ
اتنا شدید تھا کہ سفارتخانوں کی حفاظت کیلئے فوج طلب کرنا پڑی جبکہ رینجرز
کی نفری بھی تعینات کردی گئی۔ مغرب کے وقت مظاہرین منتشر ہو گئے اور پولیس
نے آنسو گیس کی شیلنگ بند کر دی۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے ڈی
چوک پر بھی مختلف مذہبی جماعتوں نے پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا۔
Labels:
Abbottabad News,
Hazara News,
Pakistani News.
پشاور:مظاہرے کے دوران فائرنگ سے نجی چینل کا کیمرا مین جاں بحق
پشاور/اسلام
آباد…یوم عشق رسولﷺ کے موقع پر پشاورشہر میں جی ٹی روڈ پر مظاہرے کے دوران
فائرنگ سے نجی چینل کاکیمرا مین جاں بحق ہوگیا، دوسری جانب مظاہروں کے
دوران متعددافراد زخمی بھی ہوئے، لیڈی ریڈنگ اسپتال ذرائع کے مطابق اب تک
لائے جانے والے زخمیوں کی تعداد سات ہوگئی ہے،جاں بحق ہونے والے کیمرا مین
کا نام محمد عامر بتایا جارہا ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دوسنیما گھروں
کو نذرآتش کرنے کے بعد مشتعل مظاہرین خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس کی
عمارت میں گھس گئے ہیں اورتوڑپھوڑکررہے ہیں۔دریں اثنا درالحکومت اسلام آباد
میں ٹریفک پولیس نے شہر میں داخلے کی سڑکیں بند کردیں،ٹریفک پولیس کے
مطابق احتجاج کے پیش نظر گاڑیوں کا داخلہ بند کیا گیا ہے۔
Labels:
Abbottabad News,
Hazara News,
Pakistan News
گستاخانہ فلم پر امریکی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی
اسلام آباد…
پاکستان نے گستاخانہ امریکی فلم پر حکومت امریکا کو اپنا باضابطہ احتجاج
بھی ریکارڈ کرادیا ہے ۔ اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ کو
دفترخارجہ طلب کیا گیا ، وہاں انہیں گستاخانہ فلم پر حکومت پاکستان کے
احتجاجی جذبات سے آگاہ کیا گیا ، امریکی ناظم الامور کو اس حوالے سے
احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا ، حکومت نے اس گستاخانہ فلم کو مسلم امہ کی
توہین اور عالمی امن کے خلاف سازش قرار دے رکھا ہے۔
Labels:
Abbottabad News,
Hazara News,
Pakistan News
Tuesday, 3 July 2012
16 ججز نے دو، دو پلاٹس لئے، پبلک اکائونٹس کمیٹی
اسلام آباد: پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین
موجودہ اور بارہ ریٹائرڈ ججز کی صوابدیدی پالیسی کے تحت اسلام آباد میں دو،
دو پلاٹ ملے، ان میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس شاکر اللہ جان اور
سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر بھی شامل ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس
ندیم افضل کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ آڈیٹر جنرل اختر بلند رانا نے
کمیٹی کو بتایا کہ وہ بیرون ملک تھے اس وجہ سے کمیٹی میں پیش نہ ہوسکے۔
چیئرمین کمیٹی کی طرف سے سیکریٹری کیبنٹ اور آڈیٹر جنرل کا دفاع کرنے پر
رکن کمیٹی نور عالم بھڑک اٹھے اور انکی چیئرمین سے تلخی بھی ہوئی۔ کمیٹی
میں وزارت ہائوسنگ کی وہ رپورٹ بھی پیش ہوئی جس میں سپریم کورٹ ججز اور
بیورو کریٹس کو دو، دو پلاٹ ملنے کی تفصیل درج تھی، اس کے مطابق یہ پلاٹ
پرویز مشرف دور حکومت میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی بنائے گئے قواعد پر
دئے گئے۔ موجودہ ججز میں جسٹس شاکر اللہ جان، جسٹس تصدق جیلانی، جسٹس
ناصرالملک جبکہ سابق ججز میں جسٹس خلیل الرحمن رمدے، سابق چیف جسٹس
عبدالحمید ڈوگر، جسٹس جاویدبٹر، جسٹس سعید اشہد، جسٹس سردار رضا، جسٹس نواز
عباسی، جسٹس فقیر کھوکھر، جسٹس جاوید اقبال، جسٹس فلک شیر، جسٹس جمشید
علی، جسٹس غلام ربانی، جسٹس زاہد حسین شامل ہیں۔ سابق سیکریٹری قانون جسٹس
ریٹائرڈ منصور احمد کو بھی دو پلاٹ ملے۔ یہ پلاٹ اسلام آباد کے سیکٹرز ڈی
12، جی 14 اور جی 13 میں دیئے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے ریمارکس میں کہا کہ
ججز اور بیورو کریٹس کو دو، دو پلاٹس بھی این آر او ہے۔ ججز کے پلاٹ ایشو
پر سپریم کورٹ آفس کا جواب بھی آیا ہے اس تمام تر معاملے میں 5 جولائی کو
کمیٹی غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فوجی جرنیلوں کو الاٹ پلاٹ کی تفصیلات
ابھی نہیں ملی ہیں۔
Labels:
Abbottabad News
Subscribe to:
Posts (Atom)