Monday 8 October 2012

زلزلہ کی ساتویں برسی اربوں روپے کی امداد ملنے کے باوجودعدم توجہی کے باعث ,متاثرین آج بھی کمسپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں

ایبٹ آباد(اے پی پی، آئی این بی) اکتوبر 2005 کے تباہ کن زلزلہ سے متاثر ہونے والے ہزارہ کے4 اضلاع میں زلزلہ کی ساتویں برسی( آج )منائی جارہی ہے،متاثرہ اضلاع میں ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹگرام اورکوہستان شامل ہیں-تباہ کن زلزلہ کے بعد حکومت کی طرف سے(متاثرین زلزلہ کی بحالی اورتعمیر نو) کیلئے قائم ادارہ ایراکے ذمہ داروں نے یہاں صحافیوں کو بتایا کہ ضلع ایبٹ آباد میں زلزلہ کے دوران 579 سکولوں کی عمارتیں متاثر ہوئیں جن میں سے 268سکولوں کی عمارتیں تعمیر ہوچکی ہیں جبکہ30 سکولوں کی عمارتیں زیرتکمیل ہیں۔طبی مراکزکی 24سکیموں میں سے 1 تا25فیصد 1 سکیم، 26 تا 50فیصد 4سکیمیں،51تا75فیصدتین سکیمیں76تا95فیصد 4 سکیمیں جبکہ 8سکیمیں سو فیصد مکمل ہوچکی ہیں۔ایرا کے مطابق ضلع ایبٹ آباد میں تعمیر نوکاایک منصوبہ مکمل ہوا ہے،ضلع ایبٹ آباد میں ایرا نے1017سکیمیں،ڈؤنرز نے129جبکہ سپانسرز نے86سکیمیں مکمل کرنی تھیں،ایرا نے632،ڈونرز نے117جبکہ سپانسرز نے79سکیمیں مکمل کرلیں ہیں ۔ایرا کی360ڈونرز کی12جبکہ سپانسرز کی 6سکیمیں تکمیل کی مراحل میں ہیں اس طرح 378سکیمیں تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ ایرا کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ضلع بٹگراممیں ایرا نے ضلع میں زلزلہ سے متاثرہ595،ڈونزر نے200جبکہ سپانسرز نے 517سکیمں مکمل کرنی تھی اس طرح ٹوٹل1314سکیمیوں کی تعمیر نوکرنی تھی جن میں سے ایرا نے284،ڈونرز نے 146جبکہ سپانسرز نے 501سکیمیں مکمل کرلی ہیں اس طرح مکمل ہونے والی ٹوٹل سکیمیں931ہیں جبکہ ایرا کی 212،ڈونرز کی56جبکہ سپانسرز کی16سکیمیں زیرتکمیل ہیں۔ایرا کے مطابق ضلع مانسہرہ میں 1305مختلف سکیمیں ایرا ،97سپانسرزجبکہ 1301سکیمیں ڈونرز کے ذمہ تھیں ،ایرا نے 576،ڈونرز نے67،جبکہ سپانسرز نے1250سکیمیں مکمل کرلی ہیں ،ایرا کی 485،ڈونرز کی46سکیمیں تکمیل سے مراحل سے گزررہی ہیں ،ایرا کی 244،جبکہ ڈونرز اورسپانسرز کی 7,7سکیمیں ڈیزائنگ کے مراحل سے گزررہی ہیں،اس طرح ضلع مانسہرہ میں 2705مختلف سکیموں میں سے 1898مکمل، کا581زیرتکمیل جبکہ 251سکیمیں تکمیل سے مراحل سے گزررہی ہیں۔ایرا کے مطابق ضلع کو ہستان میں ایرا نے755مختلف سکیمیں ،سپانسر نے15جبکہ ڈونرز نے51سکیمیں مکمل کرنی تھیں ،اس طرح ضلع بٹگرام میں زلزلہ سے ٹوٹل821مختلف سکیمیں متاثر ہوئیں،ایرا نے227،ڈونرز نے6جبکہ سپانسر نے14 سکیمیں مکمل ،ایرا کی 185اورڈونزر کی 22سکیمیں زیرتکمیل ہیں جبکہ ایرا کی343،ڈونرز کی 21اورسپانسرز کی ایک سکیم تاحال ڈیزائنگ کے مراحل سے گزر ہی ہے۔ایرا کے ذمہ داروں کے مطابق فنڈز کی عدم دستابی کے باعث ٹھیکیداروں کے کروڑوں روپے ایرا کے ذمہ واجب الادا ہیں جس کے باعث ٹھیکیداروں نے تمام منصوبوں پر تعمیراتی کام روکا ہوا ہے،ایرا کے ذمہ داروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ادارے کو فوری طور پر فنڈز جاری کئے جائیں تاکہ ٹھیکداروں کو ادائیگی کرکے زیرتکمیل اورڈیزائنگ کے مراحل سے گزرنے والی سکیمیں جلد مکمل کی جاسکیں۔دوسری جانب ضلع مانسہرہ میں زلزلہ کی ساتویں برسی کے موقع پربھی بھی زلزلہ سے متاثرہ دو لاکھ بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ زلزلہ سے متعلق سروے رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2005ء کے زلزلہ سے جہاں ایک نسل معذور یا موت کی نیند سوئی ہے تو وہاں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد عدم توجہی کے باعث آج بھی کمسپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 1795 سکولوں کی تعمیر 7 سال کے عرصہ میں ممکن نہیں ہو سکی، اسی طرح 54 بی ایچ یوز بھی ابھی تعمیر نہیں ہوئیں، زلزلہ سے تباہ حال سڑکیں، سکول، ہسپتال اور دیگر کاموں کیلئے ملنے والے فنڈز دیگر کاموں پر خرچ ہونے کے باعث 6 اضلاع کے ٹھیکیداروں کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں جن سے ان علاقوں میں جاری تمام ترقیاتی کام بند ہو چکے ہیں، 7 سال کے عرصہ میں اربوں روپے کی امداد ملنے کے باوجود تعمیراتی کام بند ہونا لمحہ فکریہ ہے تاہم ان علاقوں کے ارکان اسمبلی کی عدم توجہی بھی واضح طورپر ظاہر ہو رہی ہے۔

0 comments:

Post a Comment