Friday 19 October 2012

لاہور ہائی کورٹ کے سینئر وکیل فائرنگ سے جاں بحق

لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے معروف وکیل اور عالم دین شاکر علی رضوی نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے، ملزمان فرار ہونے میں کامیاب۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کر دی جبکہ وکلاء نے ماتحت عدلیہ کی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ جمعہ کی صبح اس وقت پیش آیا جب سینئر وکیل شاکر علی رضوی لاہور ہائیکورٹ میں قتل کے کیس کی سماعت کیلئے جارہے تھے کہ ناکہ لگائے چار نامعلوم مسلح افراد نے لاہور ہائی کورٹ کے قریب ان کی گاڑی روکی اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے بعد شاکر علی رضوی شدید زخمی ہوگئے جس کے بعد ریسکیو حکام نے انہیں گنگا رام ہسپتال منتقل کیا جہاں انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں طبی امداد دی گئی تاہم شاکر علی رضوی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق انہیں چار گولیاں لگی تھیں جس کے باعث ان کے جسم کا زیادہ تر خون بہہ گیا تھا۔ واقعہ کے بعد پولیس اور سینئر وکلاء کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی جہاں وکلاء نے شدید احتجاج کیا اور دھمکی دی کہ اگر شاکر علی رضوی کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو احتجاج کا ایک سلسلہ شروع ہوجائیگا جو قاتلوں کی گرفتاری تک ختم نہیں ہوگا۔ ادھر وکلاء نے لاہور ہائی کورٹ میں تمام سرگرمیوں کا بائیکاٹ کر دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے جبکہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے بھی سینئر وکیل شاکر علی رضوی کے قتل پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پولیس حکام کو قاتلوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے جبکہ وکلاء کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے۔ یاد رہے کہ سینئر وکیل شاکر علی رضوی پر اس سے قبل بھی 2 مرتبہ قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ دریں اثناء چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عمر عطاء بندیال نے سینئر وکیل شاکر علی کے قتل کا فوری نوٹس لیتے ہوئے حکومت پنجاب سے اس واقعہ کی وضاحت طلب کر لی ہے۔ عدالتی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت یہ واضح کرے کہ وکلاء اور ججوں کی حفاظت کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قابل افسوس بات ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے قریب ایک سینئر وکیل کو دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا جس سے سکیورٹی بارے تحفظات جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے وکلاء اور ججوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے چیمبرز میں کیسوں کی پیروی کریں۔

0 comments:

Post a Comment