Sunday 26 January 2014

جنرل ضیا نے کہا تھا امریکی امداد میں مونگ پھلی نہیں چاھئے

 جنرل ایوب سے قبل پاکستان ایک روپے کا بھی مقروض نہیں تھا ، امریکہ سے ، سیٹو، اور سینٹو فوجی معاھدے ایوب کے دور میں کئے گئے،
ایوب نے بڈھ بیڑ ہشاور کا مواصلاتی فضائ بیس روس اور چین کی فضائ جاسوسی کے لئے امریکہ کو دیا گیا جب روس نے امریکہ کا جاسوسی یو ٹو جاسوسی طیارہ سمیت پائلٹ کے اتارا اور دنیا کے سامنے ہیش کیا ، روس کی دھمکی کے بعد یہ اڈہ بند کیا گیا، اس فضائ اڈہ کے اندر کسی پاکستانی کو داخلے کی اجازت نہیں تھی،
یہانتک کے اس زمانے کی خبر مجھے آج بھی یاد ھے ، زولفقار علی بھٹو جو کہ اس وقت ایوب ھکومت کے وزیر خارجہ تھے انکو بھی باھر روک دیا گیا تھا
امریکہ ہی کے دباؤ مین آکر ایوب نے ھندوستان کیساتھ سندھ طاس معاھدہ کیا جسکے تحت پنجاب کے 3 دریاؤں کا پانی ھندوستان کو فروخت کردیا دریا راوی، بیاس، اور چناب،
اسکے بعد کیا جنرل ضیاء کے دور میں امریکی ڈالرون مے زور پر روس کے خلاف افغانستان میں جہاد نہیں کیا
کیا جنرل ضیاء کے اس بیان کو خبار نہیں سر اھتے رھے جو ضیاء نے امریکی صدر جمی کارٹر کو دیا تھا، ضیاء نے کہا تھا امریکی امداد میں مونگ پھلی نہیں چاھئے جب کارٹر نے امداد کی رقم بڑھادی تو اسنے خوشی سے قبول کرلی
کس صحافی اور سیاستدانون نے امریکہ سے ڈالر نہیں لئے ، اور اس بات سے آجتک کسنے انکار کیا ھے کہ 65 سال سے پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے دوست اتحادی نہیں ہیں،
یہ پاکستان کے اندر ھزاروں این جی اوز مختلف کام کر رہی ہیں کیا یہ سب پیسہ امریکہ سے نہیں آتا اور ان این جی اوز کے مالک ملازم پاکستانی لوگ نہیں ہیں،

ا، نواز شریف کے گزشتہ دور حکومت میں بلوچستان کے شہری ایمل کانسی کو ڈیرہ غازی خان کے ھوٹل شالیمار سے امریکی کمانڈوز گرفتار کرکے نہیں لے گئے تھے ایمل کانسی نے سی آئ اے کے دو ایجنٹ قتل کئے تھے، اور ا سکی گرفتاری کا الزام فاروق لغاری جو کہ اس وقت ملک کے صدر تھے اور چودھری نثار جو اسوقت غالبا'' وزیر دفاع تھے لگا تھا کہ انہوں نے 20 لاکھ ڈالر وصول کئے تھے
اور امریکی سینیٹر کا وہ بیان بھی یاد کرو جو اسنے امریکی کانگریس میں دیا تھا اور 20لاکھ کی رقم دینے پر تنقیدا'' کہا تھا کہ '' پاکستانی 100 ڈالر میں ماں کو بیچ دیتے ہیں اور سی آئ اے نے 20 لاکھ ڈالر ایک شخص کی گرفتاری پر دے دئے
ماضی کے درجنون وقعات لکھے جا سکتے ہیں مواد کی کوئ کمی نہیں ھے

0 comments:

Post a Comment