Sunday 26 January 2014

صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع ہری پور کا محل وقوع

ہری پور
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع ہری پور کا محل وقوع

تاریخ

ہری پور شہر کی بنیاد1821 میں سکھ جنرل ہری سنگھ نلوہ نے فوجی نقطہ نظر سے رکھی۔ ہری پور شہر میں ایک قلعہ تعمیر کیا گیا جس کی دیواریں 4 میٹر چوڑی اور16 میٹر اونچی تھیں۔ قلعہ میں داخل ہونے کے لئے چار دروازے تھے۔ ہري پور کا نام رنجيت سنگھ کےايک سِکھ جرنيل ہري سنگھ نالوا کے نام پر رکھا گيا۔ ہري پور تحصيل کو يکم جولائي 1992 ميں ضلع کا درجہ دے کر ضلع ايبٹ آباد سے علحيدہ کر دياگيا۔
جغرافیہ

یہ شہر اسلام آباد سے 65 کلومیٹر اور ایبٹ آباد سے 35 کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس ضلع کو جغرافيائي محلِ وقوع کے لحاظ سے کليدي حيثيّت حاصل ہے۔ کيونکہ يہ ضلع ہزارہ ڈویژن اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے مابين ايک پھاٹک کا درجہ رکھتا ہے۔ دنيابھر ميں مٹی کا بنا ہوا سب سے بڑا بند تربیلا بند اسي ضلع ميں دریائے سندھ پر تعمير کيا گيا ہے. يہ ڈيم 2200 ميگاواٹ بجلي پيدا کرتا ہے۔ صنعتي لحاظ سے ہري پور صوبہ خیبر پختونخواہ ميں بڑ ا ضلع ہے بڑے بڑے صنعتي يونٹ جيسے ٹيلي فون فيکٹري، ہزارہ فرٹيلائزر، پاک چائنا فرٹيلائزر، تربيلا کاٹن ملز اور کئي اُوني کارخانے قائم ہيں۔ علاوہ ازيں حطار انڈسٹریل اسٹیٹ ميں کئي چھوٹے بڑے کارخانے لگائے گئے ہيں۔ ان صنعتوں کي وجہ سے يہ ضلع ملکي سطح پر معاشي ترقي ميں ايک اہم کردار ادا کر رہاہے۔ ہري پور نے جہاں درمياني اور بڑي صنعتوں کے قيام ميں اہم پيش رفت کي ہے وہاں زرعي ميدان ميں بھي اس کاکردار قابلِ ستائش ہيں۔ یہ ضلع خاص کر سبزي اور پھل نہ صرف پشاور بلکہ اسلام آباد اور صوبہ پنجاب کو بھي مہياکرتا ہے۔ پشاور سے اسلام آباد موٹر وے اور غازی بروتھا بند پراجيکٹ کے قيام سے ضلع کي سماجي اور معاشي ترقي مزيد يقيني ہونے کا امکان ہے۔
شماریات

ہري پور ضلع کا کُل رقبہ1725 مربع کلوميٹر ہے۔

یہاں في مربع کلو میڑ 466 افراد آباد ہيں

سال 2004-05ميں ضلع کي آبادي 803000 تھی

دیہی آبادي کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔

کُل قابِل کاشت رقبہ 77370 ہيکٹيرزھے
ہسپتال

سرکاری ہسپتال

    ضلع ہسپتال ہری پور جی ٹی روڈ
    ضلع ہسپتال ڈھینڈہ روڈ
    فوجی فاونڈیشن ہسپتال ڈھینڈہ روڈ


غیر سرکاری ہسپتال

    الغازی ہسپتال
    یحیٰی ہسپتال
    شاہ فیصل ہسپتال
   


ڈیم

خان پور ڈیم تربیلہ ڈیم پوتنی ڈیم

0 comments:

Post a Comment