لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہ کیا گیا تو ہزارہ بھر کے عوام بجلی، گیس سمیت تمام یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی بند کر دیں گے، بابا حیدر زمان
ایبٹ آباد:تحریک صوبہ ہزارہ نے لوڈ شیڈنگ
کے خلاف ضلعی انتظامیہ، واپڈا سمیت صوبائی، مرکزی حکومت کو ایک ہفتے کی
ڈیڈ لائن دے دی، سات دنوں کے اندر اندر غیر اعلانیہ اور ناروا لوڈ شیڈنگ کا
خاتمہ اور لوڈ شیڈنگ کا واضح شیڈول جاری نہ کیا گیا تو ہزارہ بھر کے عوام
بجلی، گیس سمیت تمام یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی بند کر دیں گے۔ پیسکو کے خلاف
عدالت جائیں گے اور تیسرے مرحلے میں لوڈ شیڈنگ سے مکمل نجات کیلئے بھر پور
انداز میں احتجاجی تحریک چلائیں گے ان خیالات کا اظہار قائد تحریک ہزارہ
بابا سردار حیدر زمان نے تحریک صوبہ ہزارہ کے سیکرٹری جنرل فدا حسین کے
ہمراہ ایبٹ آباد پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
کیا اس موقع پر تاجر رہنما ممتاز خان، سابق ناظم یوسی ملکپورہ کامران احمد
ایڈووکیٹ، سابق ناظم دیوالی منال سردار گوہر زمان، سابق خاتون کونسلر شاکرہ
انور، سعدیہ عزیز، تحریک صوبہ ہزارہ سندھ کے رہنما سردار محمد اقبال،
ریڑھی یونین کے صدر، سول سوسائٹی کے اراکین اور دیگر کی بڑی تعداد بھی
موجود تھی بابا سردار حیدر زمان نے کہا کہ اگر ایک ہفتے کے اندر لوڈ شیڈنگ
کا خاتمہ نہ کیا گیا تو عوامی ردعمل کی ذمہ داری ضلعی، صوبائی اور مرکزی
حکومت پر عائد ہو گی، عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے انہوں نے کہا
کہ پورے ملک میں ہزارہ واحد خطہ ہے جہاں سے واپڈا اور دوسرے محکموں کو
ریونیو کی مد میں سو فیصد نتائج حاصل ہوتے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ سب
سے زیادہ ریونیو جمع کروانے والا علاقہ ہزارہ ہی سب سے زیادہ نظر انداز ہو
رہا ہے اور ہزارہ کے عوام غربت، مہنگائی، بے روزگاری بجلی گیس کی قیمتوں
میں اضافے اور لوڈ شیڈنگ میں پیسا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ہزارہ کے
عام میں اتنی سکت باقی نہیں رہی کہ وہ حکومتوں سمیت واپڈا کے مظالم سہہ
سکیں عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کو ہے قائد تحریک بابا سردار حیدر
زمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جن حکمرانوں نے ہمیں صوبہ ہزارہ
شہادتوں کے باوجود نہیں دیا ہم ان سے عام انتخابات کا مطالبہ نہیں کریں گے
اور وقت پر عام انتخابات ہوں گے تو ہزارہ بھر میں تحریک صوبہ ہزارہ عام
آدمی کی مدد سے حیران کن اور حکمرانوں کیلئے پریشان کن نتائج دے گی اس موقع
پر سیکرٹری جنرل فدا حسین اور محترمہ شاکرہ انور نے بھی صحافیوں سے لوڈ
شیڈنگ کے حوالے سے بات چیت کی۔
0 comments:
Post a Comment