بے نظیر تجھے سلام : نوید اکرم عباسی
بے نظیر تجھے سلام
نوید اکرم عباسی
0333-5417660
عالم اسلامی کی پہلی منتخب وزیر اعظم خاتون عظیم قائد محسن پاکستان
ذوالفقار علی بھٹو کی عظیم بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو پاکستانی عوام
کی نظروں سے دور کرنے کیلئے 27 دسمبر کی ایک شام راولپنڈی لیاقت باغ میں
شہید کرنے والے اسلام دشمن یہ نہیں جانتے تھے کہ بی بی شہید کا جسد خاکی
لاڑکانہ گڑھی خدا بخش کی سرزمین میں ہو گا اور بی بی شہید ہمیشہ ہمیشہ
کیلئے ہر پاکستانی کے دل میں زندہ و جاوید ہوں گی کیونکہ شہید کبھی مرا
نہیں کرتے۔ عالم اسلامی کی تاریخ بھری پڑی ہے کہ اغیار کو جب بھی مسلمانوں
سے خطرہ محسوس ہوا انہوں نے مسلمانوں کے اندر سے ہی لوگوں کو لالچ مراعات
دے کر اپنے بھائیوں کے خلاف استعمال کیا اسی طرح قیام پاکستان کے بعد
پاکستان کے ساتھ بھی ہوا جب ذوالفقار علی بھٹو شہید اقوام عالم کی اسلام
دشمن پالیسی سمجھ گئے اور انہوں نے اس وقت کے مسلمان راہنمائوں شاہ فیصل ،
قذافی و دیگر سے معاملات طے کر کے تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لے
آئے اور لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کی تو ان مسلمان
راہنمائوں کو کس طرح چن چن کر راستے سے ہٹایا گیا پاکستان کو عدم استحکام
کی طرف دھکیل دیا گیا مگر وہ اسلام دشمن نہیں جانتے تھے کہ ذوالفقار علی
بھٹو پاکستان کو وہ تحفہ دیا گیا جو محفوظ ہاتھوں میں ہے وہ پاکستان کو
ایٹمی طاقت دے گیا جسکو بعد ازاں پاکستانی حکمرانوں اور خصوصاً میاں نواز
شریف نے بھی قبول کیا اور آج باوجود برے حالات کے کوئی پاکستان پر حملہ کا
سوچ بھی نہیں سکتا ذوالفقار علی بھٹو شہید کے بعد انکی ہونہار بیٹی جسکو
وہ پیار سے پنکی کہتے تھے اور عوام شہید رانی کو بے نظیر کہتے تھے نے
پاکستان کو آگے لیجانے اور اقوام عالم میں پاکستان کو ایک خود مختیار ،
باوقار ریاست ثابت کیا پاکستانی عوام نے بی بی شہید کو دوبارہ ملک کا وزیر
اعظم بنوایا اور وہ عالم اسلام کی پہلی منتخب وزیر اعظم بھی تھیں ۔ یہ بی
بی شہید کا کمال تھا کہ جہاں جہاں پاکستان کا قومی پرچم لہراتا تھا وہاں
پاکستان پیپلز پارٹی کا پرچم لہراتا اور چاروں صوبوں کی زنجیر بے نظیر بے
نظیر کے نعرے لگتے جہاں وفاق پاکستان کی رٹ تھی وہاں وفاق کی نشانی شہید
رانی کا نام ضرور آتا ۔ کراچی سے خیبر ، گوادر سے واہگہ وزیرستان سے گلگت
بلتستان اور اسلام آباد سے کشمیر مظفر آباد تک ہر جگہ قابل قبول ہستی بے
نظیر بھٹو شہید کی سحر انگیز شخصیت جسکو پاکستانی عوام کے دلوں سے نکالنے
کیلئے وقت وقت کے آمروں اور انکے حواریوں نے بھرپور کوشش کی ناکامی پر اسی
بے نظیر کے قدموں میں گرے اور کچھ کو قدرت نے نشان عبرت بنایا اور جب یہ
عظیم خاتون عظیم ماں ، عظیم بیوی ، عظیم بیٹی ، عظیم بہن پاکستانی عوام کی
لاشریک عظیم قائد بن کر ایک بار پھر سامنے آئی جس نے پاکستان کو اپنے والد
کی طرح دفاعی طور پر مزید مضبوط کرنے کیلئے میزائل ٹیکنالوجی حاصل کی اور
معاشی طور پر عوام کو بہتری کی طرف لے جانے کی کوشش تمام پاکستانی سیاسی
قائدین بشمول موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف یہ سمجھ گئے کہ پاکستان کی
مضبوطی سیاسی قیادت کا مل بیٹھنا میں ہی ہے اور بے نظیر بھٹو کی شخصیت سب
کو متحد کر سکتی ہے یوں جب پاکستانی قیادت
ایک جگہ ہوئیں میاں صاحب کو
جدہ سے پاکستان واپس آنے اور پاکستان میں رہ کر عوام کی خدمت کیلئے بے
نظیر بھٹو نے تیار کیا اور کبھی موت سے نہ ڈرنے والی مجاہدہ باوجود دھماکوں
دھمکیوں کے پاکستان میں آئیں اور عوام میں رہنے لگی اور یوں جب ان طاقتوں
نے دیکھا کہ ہم پی پی پی اور قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی کو عوام
سے دور نہیں کر سکتے تو انہوں نے بی بی رانی کو شہید کر کے منوں مٹی میں
دفن تو کر دیا جہاں کروڑوں پاکستانیوں کے معاشی ترقی مضبوط پاکستان کے
ارمان بھی دفن ہوئے مگر بی بی شہید آج بھی پاکستانی عوام کے دلوں میں زندہ
ہیں انکی پارٹی کو ووٹ نہ دینے والے بھی یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ وہ ایک
ہونہار قابل اور وفاقی لیڈر تھیں جنکے بعد اب وفاق پاکستان کی حد تک کوئی
قابل شخصیت نہیں 27 دسمبر کی شام بی بی شہید کے پاک خون سے جو جمہوریت کی
شمع روشن کی گئی اور جن جن طاقتوں ، شخصیات نے انکے نام پر حکمرانی ،
مراعات اور مال بٹورا یقینا انہوں نے اس شہید قائد کے خون کا سودا کیا اور
جن لوگوں نے خدمت کی وہ ضرور سرخرو ہونگے بی بی شہید کی شہادت کے بعد پورے
ملک کی طرح ہزارہ ڈویثرن اور ایبٹ آباد ضلع میں بھی جہاں آج بھی بھٹو کے
نام لیوا بستے ہیں جنکو یہ پروا نہیں کہ کون اسکی پارٹی اور انکا نام غلط
استعمال کر رہا ، کون ابن الوقت اور موقع پر ست لوگ ہیں وہ آج بھی اپنے
قائدین اور بے نظیر بھٹو شہید سے پیار کرتے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بی
بی شہید کے خون کے عوض حکمرانی کرنے والے چھوٹے ، بڑے لیڈروں کو اب عوام
میں نکل کر اپنی نڈر دلیر قائد کی طرح ملک دشمن اسلام طاقتوں کے خلاف صف
آراء ہونا ہو گا اور پاکستان کو مضبوط کرنا ہو گا اور ثابت کرنا ہو گا کہ
پاکستان کو مضبوط اور مستحکم کرنے والے راہنمائوں کو جسمانی طور پر تو
نظروں سے اوجھل کیا جاسکتا ہے روحانی طور پر دلوں سے نہیں نکالا جا سکتا ۔
آج بھی گڑھی خدا بخش میں مدفن ان راہنمائوں کے مزارات پر روزانہ قرآن
خوانی ، فاتحہ خوانی کا سلسلہ جاری ہے دعا ہے کہ اللہ پاک بے نظیر بھٹو
شہید کے درجات مزید بلند کر ے اور انکی قبر منور فرمائے (آمین )
0 comments:
Post a Comment