غزہ: مقبوضہ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید چھ فلسطینی شہید، چار
دنوں میں ہونے والی شہادتوں کی تعداد تینتیس ہوگئی۔ اسرائیل نے کارروائیوں
میں مزید شدت لانے کا فیصلہ کر لیا، کابینہ نے پچھتہر ہزار فوجی بھرتی کرنے
کی منظوری دے دی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کشیدہ صورت حال کا جائزہ
لینے کے لئے جلد غزہ کا دورہ کریں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ غزہ کی
وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے مغازی، ڈھیر
البلاح میں دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چھ بے گناہ فلسطینی
شہید اور چار زخمی ہوگئے۔ تمام شہداء کی میتوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا
ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق شہید ہونے والوں میں حماس کی مسلح ونگ عزا دین
القاسم بریگیڈئر کے فیلڈ کمانڈر احمد ابو جلال بھی شامل ہیں۔ چار روز سے
جاری اسرائیلی فضائی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد تینتیس
ہوگئی ہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ اسرائیل نے فضائی حملوں
کے بعد اب غزہ پر بڑے پیمانے پر زمینی حملے کرنے اور کارروائیوں میں شدت
لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس سلسلہ میں پچھتہر ہزار ریزرو فوجیوں کو
تیار رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق کابینہ نے
پچھہتر ہزار ریزرو فوجیوں کو بھرتی کرنے کی منظوری بھی دے دی ہے اور حکومت
کا موقف ہے کہ یہ فیصلہ حماس کی جانب سے یروشلم پر راکٹ حملوں میں اضافے کے
بعد کیا گیا ہے اس سلسلہ میں اسرائیل نے غزہ کے اطراف کی تمام مرکزی
شاہراہیں بند کردی ہیں۔ فوجی آپریشن تیز کرنے کے لیے زمینی فوجی دستے،
ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو الرٹ کر دیا ہے۔ امریکی صدرباراک اوباما نے
خطے میں کشیدگی کم کرنے کے بجائے اسرائیل کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا ہے
کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ادھر عرب رہنما اور اقوام متحدہ
اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔ سیکریٹری جنرل بان کی
مون نے ایک بیان میں حماس اور اسرائیل سے خطے امن قائم رکھنے کی اپیل کی
اور جلد ہی غزہ کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر مصر کے وزیر اعظم نے
دونوں فریقین نے جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ پر
اسرائیلی جارحیت روکنے کے لئے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی کے
معاہدے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ دورہ غزہ کے موقع پر گفتگو کرتے
ہوئے مصر کے وزیر اعظم نے کہا کہ مصر ، فلسطینیوں کے خلاف جارحیت روکنے کے
لیے ہر ممکن اقدام کرے گا اور اس کی یہ کوشش ہوگی کہ جنگ بندی کا معاہدہ
روبہ عمل رہے تاکہ ایک ایسی فلسطینی ریاست کا قیام ممکن ہو سکے، جس کا
دارالحکومت یروشلم ہو۔ خطے میں امن کے استحکام کا یہ واحد راستہ ہے جبکہ
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا مقصد فلسطینی
ریاست کی خود مختاری کو ختم کرنا ہے۔ رام اللہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے
محمود عباس نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ جس کا
مقصد فلسطین کو اقوم متحدہ کے ساتھ امن کی کوششوں سے دور رکھنا ہے۔ محمود
عباس نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام اور قومی ایجنڈے کو کمزور کرنے کا
منصوبہ بنا رکھا ہے۔
0 comments:
Post a Comment