Saturday, 17 November 2012

غزہ پر حملے کے بعد پہلی مرتبہ تل ابیب اور قدسی سٹی کے لوگوں کو سائرن سنائی دیے

اسرئیلی قبضے کے بعد تقریبا چھتالیس سال کا عرصہ ہوا ہے کہ کبھی بھی تل ابیب اور مقبوضہ علاقے قدس سٹی کے لوگوں کو کبھی بھی کسی جنگ میں بینکروں میں چھپنا نہیں پڑا اور نہ ہی کبھی انہوں نے خطرے کے سائرن سنے لیکن اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے کے بعد پہلی مرتبہ تل ابیب اور قدسی سٹی کے لوگوں کو سائرن سنائی دیے اور اس کے بعد انہوں نے زوردار دھماکے سنے کچھ ہی دیر میں خوف کے سبب چہخ و پکار سنائی دینے لگی غزہ کے مجاہدین کی جانب سے فائر کئے گئے راکٹ نے آبادی کے کسی حصے کو نشانہ نہیں بنایا تھا اور نہ ہی یہ راکٹ کسی ایسی جگہ گرے تھے جہاں بڑی تباہی ہولیکن آرام طلب اور بے جا اعتماد و اطمنان کے عادی کئے گئے اسرائیل عوام معمولی سی بھی تکلیف کو برداشت نہ کر سکےاگرچہ بعد میں گرایے جانے والے راکٹوں سے غزہ کے قریب ترین علاقوں میں اچھی تباہی پھیلائی اور اسرائیلوں کو سبق سکھا دیا ۔
فجر پانچ نامی یہ راکٹ ایرانی ساخت کے ہیں جو پچھتر کلومیٹر تک فائر ہوسکتے ہیں جبکہ ان کا وزن نو سو پندہ کلوگرام ہے جبکہ نوے کلوگرام بارود یہ دھماکہ خیز مواد اپنے اندر رکھتا ہے ان اعداد و شمار کو امریکی ایک ادارے نے جاری کئے ہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ ایران نے فجر پانچ کر علاوہ بھی کچھ ٹیکٹکی راکٹ بھی ،اینٹی ائر گرافٹ،اور لینس دیے ہیں
جبکہ اس سے قبل حماس کے دفاعی ونگ ،عزالدین قسام برگیڈ کے پاس جو راکٹ تھے وہ راکٹ صرف پندرہ کلومیٹر تک مار کر سکتے تھے
کہا جاتا ہے کہ ایران نے ایسے سینکڑوں راکٹ شام کے توسط سے غزہ کی مظلوم عوام کے دفاع کے لئے پہنچائے ہیں

0 comments:

Post a Comment