لاہور…تحریک
منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا لانگ مارچ تمام تر مصالحتی
کوششوں کے باوجود لاہور سے ایوان اقتدار اسلام آباد کی جانب چل پڑا ہے۔
مارچ کی روانگی سے قبل میڈیا سیگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس لانگ
مارچ کو پاکستان میں جمہوریت کا مارچ قرار دیتے ہیں، یہ مارچ ملک سے
ناانصافی اور کرپشن کے حاتمے کا مارچ ہے، یہ مارچ پاکستان سے غربت کے خاتمے
کا مارچ ہے، یہ مارچ پاکستان میں قانون کی حکمران کا مارچ ہے، یہ مارچ
پاکستان غربت کے خاتمے کا سال ہے، یہ مارچ حسینی مشن کا مارچ ہے، یہ مارچ
یزیدیت کے خاتمے کا مارچ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان حکومت کو فوری
طور پر برطرف کرکے اسمبلی تحلیل کردی جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا
کہ مختلف شہروں میں لانگ مارچ کے شرکا کو روکا جارہا ہے، لوگ مارچ میں
شرکت کیلئے پیدل آرہے ہیں، انہوں نے لانگ مارچ کی کامیابی کیلئے دعا کرائی۔
تحریک منہاج القرآن کے ترجمان نے الزام عائدکیاہے کہ پولیس اور دیگر
حکومتی ادارے بس مالکان اور ڈرائیوروں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں جبکہ پنجاب کے
وزیرِقانون رانا ثناء اللہ کاکہناہے کہ لانگ مارچ کیلئے لوگ اکٹھے نہیں
ہوئے، اب خفت مٹانے کیلئے بے جا الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔پروگرام کے
مطابق لانگ مارچ کو صبح نو بجے روانہ ہونا تھا لیکن کئی گھنٹے کی تاخیر سے
نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد روانہ ہوا۔تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ کے
روٹ سے کنٹینرز اور رکاوٹیں ہٹانے کیلئے کرین بھی ہمراہ ہیں، حکومت پنجاب
نے راستے کے تمام سرکاری اسپتالوں کو الرٹ کر دیا ۔ لاہور تا اسلام آباد
لانگ مارچ کیلئے منہاج القرآن کے تحت سرد موسم کے پیش نظر خیمے بھی لگا دیے
گئے، کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ لانگ مارچ کیلئے پر عزم ہیں،اسلام آباد
پہنچ کر دم لیں گے۔ لانگ مارچ کا قافلہ ماڈل ٹاوٴن سے فیصل ٹاوٴن ، کینال
روڈ سے ہوتا ہوا ریلوے اسٹیشن، مینار پاکستان اور پھر شاہدرہ سے جی ٹی روڈ
کے راستے اسلام آباد کا رخ کرے گا، ڈاکٹر طاہر القادری کی سیکورٹی کے لیے
آپریشنز ،ایلیٹ اور رینجرز کے سو سے زائد اہلکار جبکہ لانگ مارچ کے روٹ
پر10ہزار سے زائد اہلکار ڈیوٹی تعینات ہیں، پنجاب حکومت نے لانگ مارچ کے
روٹ پر واقع تمام سرکاری اسپتالوں کو الرٹ کرکے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی
ہیں۔
0 comments:
Post a Comment